سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی بچی دعا زہرا جو ظہیر احمد سے شادی کے لیے لاہور آگئی تھی ایک بار پھر کئی ماہ گھر سے باہر گزارنے کے بعد اپنے والدین کے پاس کراچی پہنچ گئی -عدالت نے عارضی طور پر دعا کو والد کے حوالے کیا
کم عمر بچی کے مبینہ اغوا ءسے متعلق کیس میں والدین کی جانب سے حوالگی کے کیس کی سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی۔ دوران سماعت ظہیر احمد کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ یہ درخواست ناقابل سماعت ہے، جوڈیشل مجسٹریٹ نے بچی کی حوالگی سے متعلق درخواست مسترد کر دی تھی، بچی کی حوالگی سے متعلق درخواست ٹرائل کورٹ میں بھی زیر التواء ہے، درخواست گزار کے پاس اب بھی متعلقہ فورم موجود ہے۔وکیل ظہیر احمد کا کہنا تھا والدین کی بچی سے5 ملاقاتیں ہو چکی ہیں، بچی سے پوچھ لیتے ہیں کہ وہ والدین کے پاس جانا چاہتی ہے یا نہیں، ظہیر احمد کو بھی دعا زہرا سے ملنے کی اجازت دی جائے۔

 

 

اس بات پر عدالت کے فاضل جج جناب جسٹس اقبال کلہوڑو نے بچی کو بلا کر پوچھا کہ بیٹا آپ کا نام کیا ہے، جس پر لڑکی نے اپنا نام بتایا کہ میرا نام دعا زہرا ہے اور میں ساتویں کلاس میں پڑھتی تھی، عدالت میں میرے ماں باپ اور بہن موجود ہیں، میں والدین کے ساتھ جانا چاہتی ہوں شیلٹر ہوم نہیں . اس جواب پر بھی وکیل ظہیر احمد نے کہا کہ بچی کو باہر لے جانے سے روکا جائے تو جسٹس اقبال کلہوڑو نے ظہیر احمد کے وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ہر کوئی ماں باپ کے گھر جانا چاہتا ہے، کوئی اپنے ماں باپ کا گھر نہیں چھوڑنا چاہتا، عدالتیں سب کے لیے کھلی ہوئی ہیں، بچی چھوٹی ہے والدین کے پاس جانا چاہتی ہے شیلٹر ہوم میں نہیں جانا چاہتی۔

 

 

عدالت نے لڑکی کے والد مہدی کاظمی سے سوال کیا کہ عدالت کو کیا گارنٹی دیں گے ؟ اس کی حفاظت آپ کی ذمہ داری ہے اس کے بعد عدالت نے لڑکی کے والدہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کو بچی دے رہے ہیں آپ پر اب بھاری ذمہ داری ہے.سندھ ہائیکورٹ نے بچی کو عارضی طور پر والدین کے ساتھ جانے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ لڑکی کی مستقل حوالگی کا فیصلہ ٹرائل کورٹ نے کرنا ہے۔