اپنے ذاتی مفادات اور جیبیں بھرنے والی جماعت ایم کیو ایم نے ایک بار پھر حکومت کو الگ ہونے کی دھمکی دے دی اس جماعت کی کریڈیبیلیٹی کا یہ حال ہوگیاہے کہ عدالتوں کے ججز بھی ان کو عدالت میں بولنے کی اجازت نہیں دیتے مگر اس جماعت کا منشور اب یہ بن گیا ہے کہ ان کو جو چاہے کہ لو بس ان کے منہ نوٹوں سے بند کیے رکھو جب تک انہیں پیسے ملتے رہیں گے یہ آپ کے ساتھ چلتے رہیں گے پاکستان مینسب سے زیادہ ووٹوں کے فرق سے الیکشن جیتنے والے جمات کے لیے ایم این کی سیٹ پر 10 ہزار ووٹ لینا بھی کسی امتحان سے کم نہین رہا 2018 میں ایم کیو ایم جو سیٹ 4سو ووٹوں کے فرق سے ہاری تھی 2022 میں 32 ہزار سے پٹ گئی مگر ابھئی تک اس کے طرز زندگی میں کوئی فرق نہیں آیا

 

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نےآج ایک بار پھر معاہدے پر عمل نہ کیے جانے پر حکومت سے علیٰحدگی کا اشارہ دے دیا۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ بھی معاہدے پر چلے لیکن عمل نہیں ہوا تو ہم الگ ہوگئے اگر موجودہ حکومت نے بھی معاہدے پر عمل نہیں کیا تو ہم الگ ہوجائیں گے۔کراچی کی محبت کا رونا رونے والے خواجہ اظہار کا کہن اتھا کہ سب کو کراچی کے معاملے میں پیٹ میں درد کیوں ہوجاتا ہے، ڈی لمیٹیشن اور 140 اے ہمارا آئینی مطالبہ ہے، ہم کہتے ہیں کہ پہلے ڈی لمیٹیشن اور 140 اے پر عمل کروائیں۔ ہمارے یہ دونوں مطالبات پر عمل کراکر بے شک بلدیاتی انتخابات کروالیں، یہ مطالبات ایک ہفتے میں پورے ہوسکتے ہیںمگر نہ تو حکومت نے پہلے ان کی کوئی بات سنی ہے اور نہ اب سنے گی کیونکہ انہیں صرف صوبے کی گورنری چاہیے تھی جو حکومت نے ان کو دے دی –