کابینہ نے سوشل میڈیا پر نفرت پھیلانے والوں کو سات سال قید کی سزا کے قانون کی منظوری دے دی۔
اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے بدھ کو سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کو سات سال قید کی سزا کی ترمیم کی منظوری دے دی۔
ترمیم کے تحت فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو ایسے افراد کے خلاف کارروائی کا اختیار دیا گیا ہے۔
image source: Small Business Trends
تجویز میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 505 کو ایف آئی اے ایکٹ میں شامل کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔ ترمیم کی منظوری کے بعد ایف آئی اے کو سوشل میڈیا پر کسی بھی قسم کی جعلی خبروں اور افواہوں پر کارروائی کا اختیار بھی حاصل ہو گا۔
کابینہ نے ایف آئی اے ایکٹ میں ترامیم کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے بھیجی گئی سمری کے ذریعے دی۔ ترمیم کی حتمی منظوری پارلیمنٹ لے گی۔
رواں سال فروری میں صدر عارف علوی نے اسی نوعیت کے ایک آرڈیننس کی منظوری دی تھی جس میں الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ (PECA) 2016 میں ترامیم کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ اس آرڈیننس پر صدر نے اس وقت دستخط کیے تھے جب عمران خان کی زیر قیادت حکومت کی کابینہ نے اس کی منظوری دی تھی۔ .
اس وقت کے قانون میں الیکٹرانک میڈیا پر پاک فوج، عدلیہ اور دیگر سمیت ریاستی اداروں پر تنقید کرنے پر پانچ سال کی سزا تجویز کی گئی تھی۔
تاہم اس سال اپریل میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے آرڈیننس کو “غیر آئینی” قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ قانون کے غلط استعمال کی تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کرے۔
میڈیا اداروں نے ملک گیر احتجاج کے بعد آئی ایچ سی میں “سخت قانون” کو چیلنج کیا تھا۔
صحافیوں کی انجمنیں جن میں پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے)، آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس)، کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای)، ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز (AEMEND) اور ملک کے کچھ سینئر صحافی شامل ہیں۔ یہ درخواست سینئر وکیل منیر اے ملک نے دائر کی تھی۔