پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ کے اس فیصلے کو چیلنج کیا ہے جس میں ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے سے متعلق قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیا گیا تھا۔
نظرثانی درخواست میں استدلال کیا گیا کہ عدالت عظمیٰ کے بینچ نے آرٹیکل 248 کے ساتھ پڑھے گئے آئین کے آرٹیکل 66، 67 اور 69 کی ان دفعات کی تعریف کرنے کے معا ملے میں غلطی کی ہے جو اعلیٰ عدالت کو پارلیمنٹ کی کارروائی میں مداخلت کرنے سے روکتی ہے۔
پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے کسی بینچ کے دائرہ اختیار کا ماتحت اور جوابدہ نہیں ہو سکتا ۔
سپریم کورٹ نے آئین کے مینڈیٹ کی تعریف کرنے میں غلطی کی ہے جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ اس کے ممبران/افسران، صدر اور وزیر اعظم، اپنے کاموں کے ساتھ ساتھ صوابدیدی اختیارات کے استعمال میں جوابدہ نہیں ہیں۔ آئین کے تحت کسی بھی عدالت کے سامنے کسی بھی عدالت اور نہ ہی ان کی آئینی ذمہ داریوں کی ادائیگی پر سوال اٹھایا جا سکتا ہے۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے ذریعے استعمال کیا جانے والا پورا دائرہ اختیار آئین کے آرٹیکل 175 کی خلاف ورزی ہے۔