پاکستان افواج کا امتحان ختم ہونے میں نہیں آرہا پاک فوج کو کئی محاذ پر لڑنا پڑ رہا ہے زیادہ دکھ کی بات یہ ہے کہ مسلمان ہوکر بھی بہت سے پاکستانی دشمن کا آلہ کار بن کر اپنے ہی وطن کے فوجیوں کو شہید کرکے دوزخ کا ایندھن بننے کی جلدی میں ہیں نوٹوں کی چمک نے ان کے ایمان اور ضمیر دونوں کا خون کردیا ہے وہ افغانستان جس کے لیے پاکستان نے اپنا سب کچھ داؤ پر لگا دیا پاکستان کے لیے ہی پریشانی سا مستقل سبب بن گیا
افغانستان کے اندر سے عسکریت پسندوں کی فائرنگ نے اتوار کو شمال مغربی ضلع کرم میں ایک سرحدی چوکی پر کم از کم پانچ پاکستانی فوجیوں کو ہلاک کر دیا، پاکستان پر اگست میں طالبان عسکریت پسندوں کے کابل پر قبضے کے بعد یہ دوسرا حملہ ہے۔فوج نے کہا کہ اس نے جوابی کارروائی کی، جس سے دشمن کا بھاری جانی نقصان ہوا، لیکن آزادانہ تصدیق فوری طور پر ممکن نہیں ہے کیونکہ پہاڑی افغان سرحد کے ساتھ واقع اضلاع صحافیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی حدود سے دور ہیں۔
فوج کے میڈیا ونگ نے ایک بیان میں میڈیا کو بتایا کہ بین الاقوامی سرحد کے پار افغانستان کے اندر سے عسکریت پسندوں نے ضلع کرم میں پاکستانی فوجیوں پر فائرنگ کی۔ تحریک طالبان پاکستان جس نے کابل کے سقوط کے بعد افغان طالبان کے ساتھ تجدیدِ بیعت کی، اتوار کے حملے کی ذمہ داری قبول کی۔تاہم افغان حکومت نے اس بات کی تردید کی ہے کہ فائرنگ افغان سرزمین سے ہوئی تھی۔
افغانستان کی طالبان حکومت کے نائب ترجمان بلال کریمی نے رائٹرز کو بتایا، “ہم دوسرے ممالک، خاص طور پر اپنے پڑوسیوں کو یقین دلاتے ہیں کہ کسی کو بھی افغان سرزمین ان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔
افغان طالبان نے گزشتہ سال کے آخر میں ٹی ٹی پی اور پاکستانی حکومت کے درمیان مذاکرات میں سہولت کار کا کردار ادا کیا تھا۔یہ مذاکرات دسمبر میں انتشار کا شکار ہو گئے، جس کے بعد سے سرحد کے ساتھ پاکستانی افواج پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔فوجی بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان عسکریت پسندوں کی جانب سے پاکستان کے خلاف سرگرمیوں کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کی شدید مذمت کرتا ہے اور توقع کرتا ہے کہ عبوری افغان حکومت مستقبل میں ایسی کارروائیوں کو روکے گی۔
پاکستانی سیکورٹی فورسز نے صرف ایک روز قبل جنوبی صوبے بلوچستان میں دو فوجی اڈوں پر حملہ کرنے والے عسکریت پسندوں کے خلاف تین روزہ آپریشن مکمل کیا تھا۔ ان حملوں میں کم از کم نو فوجی مارے گئے تھے۔پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے ایک بیان میں کہا کہ اپنے وعدوں کے مطابق، طالبان حکومت کو سرحد پار سے عسکریت پسندوں کے اس طرح کے حملوں کو روکنا چاہیے۔