اسلام آباد: سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے جمعہ کو کہا کہ بھارت کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
یوسف رضا گیلانی نے اسلام آباد میں سینیٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت پاکستان کے ساتھ تعلقات بحال کرنا چاہتا ہے تو اسے 5 اگست 2019 کے اس اقدام کو واپس لینا چاہیے، جس کے ذریعے اس نے غیر قانونی طور پر مقبوضہ کشمیر کی خود مختار حیثیت کو منسوخ کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے کشمیریوں پر ظلم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی ریاست کا تشدد خطرناک حد تک پہنچ چکا ہے اور وہ کشمیریوں کی نسل کشی میں مصروف ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر نے کہا کہ ان کی پارٹی کے کارکنان جیسے سابق وزرائے اعظم ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کشمیریوں کی آواز بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل تک جنوبی ایشیا میں امن کا قیام ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر میں تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرے، کرفیو اٹھائے، کشمیر کے آبادیاتی کردار کو تبدیل کرنا بند کرے اور کشمیر سے متعلق اعتماد سازی کے اقدامات کو بحال کرے۔
دریں اثناء یوسف رضا گیلانی نے بلوچستان کے اضلاع پنجگور اور نوشکی میں مسلح افواج پر حالیہ دہشت گردانہ حملے کی بھی مذمت کی۔
اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے قائد ایوان سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکا ہے کیونکہ 900,000 سے زائد بھارتی فوج کشمیر پر قابض ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ حق خودارادیت کے بغیر حل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پوری قوم 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منائے گی، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور کشمیر کا رشتہ بھائی چارے اور انسانیت کا ہے۔