پاکدتان کے معروف ڈاکٹر طاہر شمسی جنھوں نے کرونا میں پلازما کے ذریعے کرونا کا علاج ممکن بنانے کا کارنامہ سر انجام دیا تھا برین ہیمرج کے باعث ہم سے بچھڑ گئے ڈاکٹر شمسی کی ہیمرج کے باعث گزشتہ ہفتے سرجری ہوئی تھی۔وہ آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں تھے اور ان کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی تھی ۔
اس کے علاوہ ڈاکٹر طاہر شمسی کو 1996 میں پاکستان میں بون میرو ٹرانسپلانٹ متعارف کرانے کا کریڈٹ بھی انہی کو جاتا ہے ۔ اب تک انہوں نے 650 بون میرو ٹرانسپلانٹ کیے اور 100 سے زیادہ تحقیقی مضامین لکھے۔
کورونا وائرس کی پہلی لہر کے دوران، ڈاکٹر شمسی کو وائرس سے صحت یاب ہونے والوں کے پلازما کے ذریعے کرونا کے مریضوں کا علاج کرنے کا خیال آیا۔ڈاؤ گریجویٹس ایسوسی ایشن آف نارتھ امریکہ نے انہیں ان کی خدمات کے اعتراف میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا۔
2011 میں، ڈاکٹر شمسی نے خون سے متعلق بیماریوں کے علاج کے لیے نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار بلڈ ڈیزیز قائم کیا۔ وہ این آئی بی ڈی میں اسٹیم سیل پروگرام کے ڈائریکٹر بھی تھے۔ وہ رائل کالج آف پیتھالوجسٹ فیلو تھے۔