اسلام آباد ہائی کورٹ نے منگل کے روز گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کو خبردار کیا ہے کہ وہ پیر تک اس حلف نامے کی نوٹرائزڈ اصل کاپی جمع کرائیں جس میں شمیم نے عدلیہ کے اہم اداکاروں کے بارے میں سنگین الزامات لگائے تھے۔ہائی کورٹ نے سابق جج کو خبردار کیا کہ پیر تک عدالت کے احکامات کی تعمیل کرنے میں ناکامی توہین عدالت کے الزامات پر فرد جرم عائد کرے گی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کی، جس میںرانا شمیم کی طرف سے تیار کردہ ایک حلف نامہ شامل ہے جس میں انہوں نے پاکستان کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار پر عدالتی ہیرا پھیری کے سنگین الزامات عائد کیے تھے۔جسٹس اطہر من اللہ نے خبردار کیا کہ رانا شمیم کو حقائق چھپانے یا ثبوت پیش نہ کرنے پر نتائج بھگتنا ہوں گے اگر یہ معلوم ہوگیا کہ اس نے حلف نامہ شائع کرنے کے علاوہ کسی اور وجہ سے تیار کیا تھا۔جج نے کہا کہ وہ کسی کو عدالتوں پر عوام کے اعتماد کو ختم کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
کوئی آزاد جج یہ عذر نہیں کر سکتا کہ ان پر دباؤ تھا، انہوں نے ججوں کی اخلاقی ذمہ داری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ عدالتی عمل کو متاثر کرنے کی کسی بھی کوشش کی فوری طور پر رپورٹ کریں۔جسٹس من اللہ نے نوٹ کیا کہ رانا شمیم کی جانب سے لگائے گئے الزامات صرف سابق چیف جسٹس آف پاکستان کے خلاف نہیں، ان کا تعلق آئی ایچ سی کے ایک جج پر بھی ہے۔
آج رانا شمیم جب کورٹ سے باہر آئے تو صحافیوں کے سوالات پوچھنے پرانھوں نے عدلیہ کے بعد حساس اداروں پر بھی الزام عائید کردیا کہ ان کو ہراساں کیا جارہا ہے اور ایک گاڑی ان کا تعاقب کرتی ہے -تاہم ان نے اس بات سے انکار کیا کہ ان کو دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں