مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی جو تحریک انصاف کو ووٹ چور کے لقب سے 2018 سے پکار رہی تھیں اب ایک دوسرے کی ووٹ خریدنے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل بھی کر رہی ہیں اور ایک دوسرے کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواستیں بھی جمع کروارہی ہیں
لاہور کے حلقہ این اے 133 میں جہاں 5 دسمبر کو ضمنی انتخاب ہونے والا ہے، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان ووٹوں کی جنگ حلقے سے باہر سوشل میڈیا تک پہنچ گئی ہے، جہاں ایک وائرل ویڈیو میں ووٹرز کو پارٹی ارکان کی جانب سے قرآن پاک پر حلف لینے کے بعد ووٹ خریدتے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔
دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے کے کارکنوں کو اس مبینہ اقدام کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے محمد عارف نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں شکایت درج کرائی کہ پیپلز پارٹی “حلقے میں ووٹ خرید رہی ہے”۔
محمد عارف نے الزام لگایا کہ پی پی پی ’’خریدے‘‘ ووٹروں سے حلف لے رہی ہے اور فی کس 2000 روپے تقسیم کررہی ہے۔ مسلم لیگ ن کے علی پرویز ملک بھی اس معاملے پر بات کرتے ہوئے ویڈیو پر نظر آئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ پیپلز پارٹی ایسی حرکتوں کا نوٹس لے گی اور انہیں فوری طور پر روکے گی۔ انہوں نے کہا کہ ‘یہ جعلی ویڈیو، جس میں تمام کردار نقاب پوش ہیں، مسلم لیگ ن کے خلاف مہم شروع کرنے کی اس کوشش کو لاہور کے عوام نے مسترد کر دیا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ 2018 کے الیکشن میں ملک پرویز نے 90,000 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی اور پی پی پی کی جانب سے استعمال کیے جانے والے “ہتھکنڈے” ایک ایسی جماعت کی طرف سے آئے جس نے مسلم لیگ (ن) کے ووٹوں کا دسواں حصہ بھی حاصل نہیں کیا۔
دریں اثنا، پی پی پی پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات شہزاد چیمہ نے میڈیا کو بتایا کیا کہ اس طرح کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں، جس میں ” ووٹوں کی رشوت کے عوض کلپس دونوں جماعتوں کی طرف سے وائرل کرنے کے لیے بنائے جا رہے ہیں”۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی نے کسی کو بھی کسی ادارے کو کوئی رقم دینے کی ہدایت جاری نہیں کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ کسی بھی سطح پر ہوا ہے تو پیپلز پارٹی اس کی شدید مذمت کرتی ہے۔ چیمہ نے کہا کہ یہ ویڈیوز الیکشن کو برباد کرنے کی ایک “چاہتی” ہیں۔
پیپلز پارٹی سنٹرل پنجاب کے جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضیٰ نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا، جس میں مسلم لیگ ن پر “ووٹ” کے بجائے “نوٹ” ( کا احترام کرنے کا الزام لگایا۔ پی پی پی پنجاب کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ “مسلم لیگ ن چھانگا مانگا کی سیاست کرنے کے علاوہ اور کیا کر سکتی ہے ۔
بیان کے مطابق، سید حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پی پی پی ایم ایل (ن) سے “پیسے کی بجائے نظریے کی بنیاد پر” مقابلہ کر رہی ہے، اور یہ کہ پارٹی “ووٹوں کی خرید و فروخت پر یقین نہیں رکھتی”۔ مرتضیٰ کا مزید کہنا تھا کہ “صرف پی پی پی ہی ووٹر اور ووٹ کا احترام کرتی ہے۔” انہوں نے کہا کہ ووٹ خریدنا مسلم لیگ ن کی روایت ہے اور پیپلز پارٹی کبھی بھی ایسے ہتھکنڈوں میں شامل نہیں ہوتی۔