پاکستان میں غریب آدمی کے لیے سب سے کارآمد اور سستا ذریعہ آمد ورفت موٹر سائکل ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ نئی موٹر سائکلز کی قیمتیں بہت بڑھ گئی ہیں ذرائع کے مطابق ہونڈا اور سوزوکی اپنے ماڈلز کی قیمتوں میں اضافے کے بارے میں بھی سوچ رہے تھے۔ان کے ساتھ ساتھ اب یاماہا نے بھی نئی موٹر سائکلوں کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ کرلیا ہے
یونائیٹڈ آٹوموبائل اور روڈ پرنس پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ وہ یکم اکتوبر سے اپنی موٹرسائیکل کی قیمتوں میں بالترتیب 5000 اور 3000 روپے کا اضافہ کریں گے۔
ایسوسی ایشن آف پاکستان موٹرسائیکل اسیمبلرز (اے پی ایم اے) کے چیئرپرسن محمد صابر شیخ نے کہا کہ کمپنیاں ڈیلرز کو زیادہ یونٹ (موٹر سائیکلیں) نہیں دے رہی ہیں۔ “یہ تب ہوتا ہے جب کمپنیاں قیمتوں میں اضافے کا ارادہ رکھتی ہیں۔”
آجکل مارکیٹ میں نئی موٹر سائیکلیں آسانی سے دستیاب نہیں تھیں اور چند ڈیلروں نے اشارہ کیا کہ اگلے ماہ موٹر سائیکل کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں۔
شیخ محمد صابر کے بیان کے مطابق پٹرول میں اضافے کے باعث لوہے اور سٹیل کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں جس کی وجہ سے موٹر سائکل کی قیمت بڑھ گئی ہے اور ڈالر 172 روپے کے ارد گرد منڈلا رہا ہے جس کے نیچے آنے کے آثار نہیں ہیں۔ مزید یہ کہ مال برداری کے اخراجات بھی بڑھ گئے ہیں۔
یہ تمام عوامل کمپنیوں کو مجبور کررہے ہیں کہ وہ اس بارے میں آپس میں مشاورت کے بعد جلد ہی قیمتوں کو بڑھا سکتے ہیں تاکہ خریداروں کو پیداوار کی زیادہ لاگت پہنچ سکے۔لیکن جب تک ان کا مشاورت کا عمل پورا نہیں ہوتا عوام کو موٹر سائکل کی عدم دستیابی کا سامنا کرنا ہی پڑے گا