اسرائیل کبھی تصور نہیں کرسکتا تھا کہ امریکہ کی دی ہوئی دنیا کی بہترین دفاعی ٹیکنالوجی کے باوجود کوئی ملک براہ راست اس پر میزائیل اور ڈرون حملے کردےگا -اسی لیے وہ اب وضاحتی بیان تو دے رہا ہے مگر آج سوشل میڈیا اس کا یہ پول کھولے جارہا ہے اور سوشل میڈیا پر چلنے والی اسرائیلی علاقوں کی بلڈنگز کی ویڈیوز بتارہی ہیں کہ اسرائیل کے لوگ بھی اب فلسطینیوں کی طرح خوف کے عام میں راتین جاگ کر ہی گزاریں گے -لگتا یہی ہے کہ ایران پر حملہ کرنا اسرائیل کی سب سے بڑی غلطی تھی جس کے سبب اب ایران کو اس پر براہ راست حملے کا جواز مل گیا –
اسرائیل پر حملہ ، ایران اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہوا یا ناکام ۔۔؟ اس حوالے سے عالمی میڈیا پر بحث و مباحثے جاری ہیں ۔ عالمی میڈیا میں یہ بحث جاری ہے کہ کیا ایران کا اسرائیل پر حملہ ناکام ہو گیا؟ جبکہ ایران کا کہنا ہےکہ اس نے مقاصد حاصل کرلیے ، اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس نےحملہ ناکام بناتے ہوئے 99 فیصد ڈرون مار گرائے ہیں، تہران کا دعویٰ ہے کہ اس نے ڈرون سے زیادہ تر اسرائیل کے فوجی اہدافت کو نشانہ بنایا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایران کی اسٹرٹیجک سوچ کے بارے میں اسرائیل اور امریکا کی سمجھ کی اجتماعی ناکامی ہے کہ ایران براہ راست جواب نہیں دے گا۔ ایران کے حملے کا پیغام یہ ہے کہ “ایران پر حملہ بند کرو ورنہ حقیقی حملے کا سامنا کرنا پڑے گا”۔اسرائیلی ذرائع کے حوالے سے کہا کہ ایران نے 185 ڈرون، 36 کروز میزائل اور 110 سطح سے زمین پر مار کرنے والے میزائل داغے ہیں۔ اسرائیل کے اعلیٰ فوجی ترجمان ڈینیئل ہاگری نے کہا کہ ایران کی طرف سے داغے گئے 120 سے زیادہ بیلسٹک میزائلوں میں سے صرف چند ہی اسرائیلی علاقے میں داخل ہوئے، جہاں وہ نیواتیم اسرائیلی فوجی ایئربیس پر گرے اور بنیادی ڈھانچے کو کم سے کم نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ ڈرونز میں سے کوئی بھی ملک میں داخل نہیں ہوا۔ درجنوں کو اسرائیلی جنگی طیاروں، ملک کے فضائی دفاعی نظام، اور اسرائیل کے اتحادیوں سے تعلق رکھنے والے طیاروں اور فضائی دفاعی نظاموں نے روک لیا۔اور ایران نے جو 30 سے زیادہ کروز میزائل داغے، ان میں سے کوئی بھی اسرائیلی حدود میں داخل نہیں ہوا، 25 کو اسرائیلی جنگی طیاروں نے اسرائیل کی حدود سے باہر روکا۔مگر اب اسرائیل نے خود تسلیم کرلیا کہ ایرانی میزائیل اس کے ائیرپورٹ پر آکر گرے جس سے نقصان ہوا –
دوسری جانب ایرانی حکومت نے کہا کہ فوجی آپریشن اب ختم ہوچکا ، اس نے زیادہ تر فوجی اہداف کو نشانہ بنایا جس کا ارادہ اس پر اسرائیلی حملے کا بدلہ تھا۔ چیف آف جنرل سٹاف نے کہایہ کارروائی صرف اسلامی انقلابی گارڈزکی فورسز نے کی ۔ اور اگر صیہونی حکومت یا کسی اور ملک نے ہمارے خلاف کارروائی کی تو ہمارا اگلا آپریشن بڑا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن 10 گنا بڑا ہو سکتا تھا۔باقری نے اصرار کیا کہ صرف فوجی اہداف تھے اور ایران اپنے دفاع میں کام کر رہا تھا۔ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی چھ ماہ کی خلاف ورزیوں کے مقابلے میں ایران کے اقدامات متناسب اور ذمہ دار تھے۔
اسرائیل سے آنے والی فوٹیجز اسکے دعوں کا پول کھولنے لگیں
Leave a comment
Leave a comment