اسلام آباد (انٹرنیوز)بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ اقتدار میں بیٹھے لوگ خفیہ ہاتھوں کے بغیرایک قدم نہیں اٹھا سکتے، آواز اٹھانے والے ججز کو سلام پیش کرتا ہوں، دھاندلی کا مقصد پی ٹی آئی کو ختم کرنا تھا، 4حلقے کھول دیں حکومت گرجائے گی،ججز خط کے معاملے پر فل کورٹ سماعت ہونی چاہئے،مجھے ڈرانے کیلئے اہلیہ کو زہر دیا گیا۔اڈیالہ جیل میں کمرہ عدالت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے جو خط لکھا، سب کو پتہ ہے جب سے رجیم چینج ہوئی یہ بات تب سے چل رہی ہے، ججز پیغام دیتے ہیں کہ وہ بے بس ہیں، پولیس بھی کہتی ہے کہ ہم پر دبا ؤہے جیل کو بھی آئی ایس آئی کنٹرول کر رہی ہے، احتساب عدالت کے سابق جج محمد بشیر دباؤ کی وجہ سے پانچ مرتبہ جیل کے ہسپتال گئے۔انہوں نے کہاکہ نکاح کیس سننے والے جج قدرت اللہ نے وکلاء کو بتایا تھا کہ اس وقت تک بیٹے کا ولیمہ نہیں کرسکتا جب تک فیصلہ نہ سناؤں۔ انہوں نے کہا کہ سائفر کیس میں میرا 342کا بیان ہورہا تھا جج 10منٹ کیلئے باہر گئے اور واپس آتے ہی فیصلہ سنا دیا، تمام ججز باہر سے کنٹرول ہو رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ عارف علوی کے ذریعے جنرل عاصم منیر کو پیغام بھیجا تھا کہ مجھے لندن پلان کا علم ہے، چیف الیکشن کمشنر لندن پلان پرعملدرآمد کا مرکزی کردار ہے، نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن نے مل کر لندن پلان پرعمل درآمد کیا۔انہوں نے کہا کہ دھاندلی کا مقصد پی ٹی آئی کو ختم کرنا تھا، اقتدار میں بیٹھے لوگ ایجنسیوں کے بغیرایک قدم بھی نہیں اٹھا سکتے، صرف 4حلقے کھول دیں توحکومت گرجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ شکر ہے کہ تصدق جیلانی نے کمیشن کی سربراہی سے انکار کیا،سپریم کورٹ کے 7رکنی بینچ کا بننا کمیشن بننے سے بہتر ہے۔انہوں نے کہا کہ ججز کا خط لکھنا سنجیدہ معاملہ ہے اس پرفل کوٹ کو سماعت کرنی چاہئے تھی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے مستقبل کی جنگ چل رہی ہے، سابق کمشنر راولپنڈی کواب تک غائب رکھا گیا ہے، وسل بلور کو تحفظ ملتا ہے مگر کمشنر کو غائب کر دیا گیا، کمشنر راولپنڈی اور فارم 45ایک ہی بات کی نشاندہی کررہے ہیں کیوں اس پرتحقیقات نہیں ہوئیں؟۔انہوں نے کہا کہ وزیرخزانہ اور ایس آئی ایف سی جو مرضی کر لیں ملک میں سرمایہ کاری نہیں آئے گی، ملک میں سرمایہ کاروں کا اعتماد ختم کر دیا گیا ہے، ججز کو آواز اٹھانے پر سلام پیش کرتا ہوں امید کرتا ہوں کہ وہ ملک کو بچا لیں، ملک میں معیشت سست روی کا شکار ہے ملک تباہی کی جانب بڑھ رہا ہے ۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کیس بارے سوال پر انہوں نے کہاکہ جنرل فیض ہو یا کوئی اورتحقیقات ہونی چاہئے، جنرل فیض کی تقرری میں نے نہیں کی تھی ۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ نے ہمیں واضح طور پر کہا تھا کہ اگر چپ نہ بیٹھے تو کیسز بنائے جائیں گے اور سزائیں بھی ملیں گی۔انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ لو نے اپنے آپ کو اور امریکی حکومت کو بچانے کیلئے چیزوں کی تردید کی، اسد مجید نے نیشنل سیکیورٹی کونسل کی میٹنگ میں آکر دھمکی کا بتایا تھا۔انہوں نے کہاکہ پنجاب میں فسطائیت ہے پرامن احتجاج بھی نہیں کرسکتے، مجھے عمر ایوب سے جان بوجھ کرملنے نہیں دیا جا رہا تاکہ مشاورت نہ ہو سکے، میری بیوی کے ساتھ جو کیا گیا وہ خطرناک ہے۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کیخلاف تمام گواہان ہارٹ اٹیک کی وجہ سے مارے گئے، چند ماہ میں سب کی موت ہو گئی، مجھے ڈرانے کیلئے بشری بی بی کو زہر دیا گیا، بشری بی بی کو زہر دیا جائے گا تو کیا میں خاموش بیٹھوں گا؟۔