جب سے فیصل آباد اور اسلام آباد میں گلے پر ڈور پھرنے کے واقعات منظر عام پر آئے ہیں پولیس ایک مرتبہ پھر ایکشن میں آگئی ،اور پنجاب کے مختلف شہروں میں پتنگ بنانے اور اڑانے والوں کے خلاف ایکشن شروع ہوگیا – پنجاب میں کمیکل ڈور گردن پر پھرنے سے شہریوں کی اموات کے بعد پتنگ بازوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ مسلم لیگ( ن) کے رہنما راؤ اجمل کے خلاف پتنگ بازی کے الزام میں تھانہ دیپال پور میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔ فیصل آباد میں کیمیکل ڈور بنانے والوں کی پشت پناہی کرنے والا پولیس افسر محمد ابراہیم رشوت لیتے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا –
“آج نیوز” کے مطابق سابق رکن قومی اسمبلی کی پتنگ بازی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں انہیں پتنگ اڑاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے اس پر اپنے ویڈیو پیغام میں راؤ اجمل نے کہا تھا کہ یہ ویڈیو 5 سال پرانی ہے، ان کے سیاسی مخالفین اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں۔ فیصل آباد کے ساتھ ساتھ پنجاب کے دوسرے شہروں میں بھی پتنگ بازوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے –
شیخوپورہ میں کریک ڈاؤن کے دوران 417 مقدمات درج کرکے 10ہزار سے زائد پتنگیں برآمد کرکے 426 ملزمان گرفتار کرلیے گئے۔پولیس کے مطابق کاروائیوں کے دوران 464 کیمیکل ڈور بھی برآمد کی گئیں۔پتنگ بازی کے دوران گلے میں ڈور پھرنے کے واقعات میں اضافے پر پراسکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے ملزمان کو سخت سزائیں دینے کی تجاویز سے متعلقہ مراسلہ جاری کردیا ہے اور ان کے خلاف مقدمات میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کرنے کی تجویز زیر غور ہے ۔پراسکیوٹر جنرل پنجاب نے پتنگ بازی سے ہلاک ہونے افراد کے مقدمات میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کی تجویز دیدی اورمراسلہ کی کاپی وزیر اعلی پنجاب ،سیکرٹری پراسکیوشن اور پنجاب حکومت کو ارسال کردی۔
مراسلے میں کہا گیا کہ پنجاب کائٹ فلائنگ آرڈینس 2001 کے مطابق آرڈیننس میں پتنگ بازی کی زیادہ سے زیادہ سزا تین سال اور 1 لاکھ جرمانہ ہے۔ سزا کم ہونے سے پتنگ بازی کے واقعات بڑھ رہے ہیں ۔ پنجاب کائٹ فلائنگ آرڈینس کے تحت درج مقدمات میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی جانے سے ہی اس کا تدارک ممکن ہوسکے گا ۔ ایسا کرنے سے ان خطرناک جرائم میں ملزمان کا ٹرائل جلد سے جلد ہوگا اور معاشرے میں ایک ڈر بیٹھے گا۔ صوبہ پنجاب میں نافذ العمل قوانین، پتنگ بازی کی روک تھام کے لیے ناکافی ہیں۔