ایچی سن کالج کے پرنسپل نے گورنر پنجاب کے فیصلوں سے تنگ آکر استعفیٰ دیا تو عوام کے ساتھ صحافی برادری بھی پرنسپل کے ساتھ کھڑی ہوگئی اور کھل کر نون لیگ کے الزام کو مسترد کردیا جس میں کہا جارہا تھا کہ یہ پرنسپل سال میں 100 چھٹیاں لیتے ہیں اور 40 لاکھ روپے تنخواہ لے رہے ہیں- اس پر نون لیگ کو بیک فٹ پرجانا پڑا جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ تھا کہ خود بچوں کی فیس معافی کی درخواست دینے والے احد چیمہ اپنے موقف سے دست بردار ہوگئے -ایچی سن کالج کے معاملے پر احد چیمہ نے بچوں کی فیس معاف کرنے کے حوالے سے فائدہ لینے سے انکار کر دیا۔ ساتھ ہی انھون نے ایچی سن کالج کے چئیرمین گورنر پنجاب کو بھی خط لکھ دیا۔احد چیمہ نے لکھا کہ مجھے آفرز کی گئیں لیکن میں نے کسی ایسی انڈر ٹیبل ڈیل لینے سے صاف انکار کیا۔
اپنے خط میں احد چیمہ نے لکھا کہ میرے بچوں کی فیس معاف نہ کی جائے، فیس معافی کی پالیسی باقی بچوں کے لئےجاری رکھی جائے، یہ پالیسی اسٹوڈنٹس کے والدین کیلئےنہایت ہی اہم تھی جسے سراہا گیا۔احمد چیمہ نے لکھا کہ میرے پبلک آفس ہولڈر ہونے کی وجہ سے اس معاملے کوسیاسی رنگ دیا گیا، ہماری فیملی کو بے جا تنقید کا نشانہ بنایا گیا، میری اہلیہ نے اس پالیسی کیلئےڈیڑھ سال کوشش کی، طلبا اس پالیسی سے مستقبل میں بھی استفادہ کرتے رہیں، پالیسی کی تشکیل قانونی ہے اور طلباء اور ان کے والدین کے حق میں ہے۔پرنسپل نے استعفے میں لکھا تھا کہ سیاسی مداخلت کی وجہ سے ادارے کا نظم ونسق اور ڈسپلن متاثر ہوگا –