یوں تو بھیک مانگنا قابل شرم فعل ہے اور اللہ تعالی خود بھی بھیک مانگنے والوں کو پسند نہیں کرتا اور بھیک کو پیشہ بنانے والوں کو قرآن میں سخت وعید بھی سنائی گئی ہے مگر لوگ پھر بھی باز نہیں آتے اور جب رمضان کے مہینے میں اسلامی ممالک میں گداگروں کی گرفتاریوں کا سلسلہ شرو ع ہوا تو انھوں نے گرفتاری سے بچنے کے لیے مختلف تدابیر شروع کردیں -ایک آدمی نے تو ایسی حرکت کی کہ انسانیت بھی شرما کررہ گئی-پولیس نے مسجد کے باہر خاتون کے بھیس میں بھیک مانگنے والا عرب شہری گرفتار کرلیا، آج نیوز کے مطابق ڈائریکٹر کریمنل انویسٹی گیشن ڈیاپرٹمنٹ بریگیڈیئر جنرل علی سالم الشامسی کا کہنا ہے کہ گرفتاری کے بعد تفتیش کرنے پر مذکورہ شخص نے جواز پیش کیا کہ بھکاری خواتین مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہمدردی حاصل کرتی ہیں اور مردوں کی نسبت لوگ خواتین کو زیادہ بھیک دیتے ہیں ۔
الامارات الیوم کے مطابق دبئی پولیس کےجنرل ڈیپارٹمنٹ آف کریمنل انویسٹی گیشن کی جانب سے یہ کارروائی شہری کی اطلاع پر کی گئی۔ بھیک مانگنے والے عرب شہری نے شناخت ظاہر نہ ہونے کے لیے عبایا اور نقاب پہن رکھا تھا۔بریگیڈیئر جنرل علی سالم الشامسی کے مطابق خاتون بن کر بھیک مانگنے والے شخص نے پہلے بھاگنے کی کوشش کی تھی، پولیس اس سے مزید تحقیقات کر رہی ہے۔
انہوں نے شہریوں کو پیغام دیا کہ ایسے افراد سے محتاط رہیں جو ماہ رمضان میں لوگوں کی ہمدردی کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔شہریوں کے لیے ان کا مزید کہنا تھا کہ بھکاریوں کو رقم نہ دینے کے بجائے صرف جائز ذرائع سے عطیات دیں۔واضح رہے کہ دبئی پولیس نے رمضان ک میں بھیک مانگنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا تھا اور پہلے روزے 17 بھکاریوں کو گرفتارکیا تھا جن میں تیرہ مرد اور چار خواتین شامل ہیں۔
پولیس نے کہہ رکھا ہے کہ شہری بھیک مانگنے یا دیگر غیرقانونی سرگرمیوں کے حوالے سے اطلاع کے لیے دبئی پولیس کی ایپ پر ’پولیس آئی سروس‘ کے ذریعے اطلاع دیں۔