سرگودھا کے وہ لوگ جو اپنے حلقوں میں الکشن ملتوی ہونے پر پریشان تھے ان کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ اج الکشن کمیشن نے ان دونوں حلقوں میں الیکشن ملتوی ہونے کا فیصلہ منسوخ کردیا اور امیدواروں کو 8 فروری کا انتخاب لڑنے کی اجازت دے دی -یہاں سے نون لیگ کے امید وار محسن رانجھا اور پی ٹی ئی کے امیدوار کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے -دونوں امیدواروں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا تھا کہ آر او نے بدنیتی پر مبنی فیصلہ دے کر انتخاب ملتوی کیا ہے -اس پر سماعت کے بعد الیکشن کمیشن نے این اے 83 اور این اے 85 میں انتخابات ملتوی کرنے کے ریٹرننگ افسر کے نوٹیفکیشن منسوخ کر دیئے ، چیف الیکشن کمشنر نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ دونوں حلقوں میں انتخابات ہوں گے ،انتخابی عمل جاری رکھا جائے۔
تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں کیس کی سماعت ہوئی ، جس دوران ڈی آر او سرگودھا اور ریٹرنگ افسران الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے ۔ ن لیگ کے امیدوار نے الیکشن کمیشن میں موقف اختیار کیا کہ مجھے ریٹرننگ افسران کا ایک نوٹس ملا کہ آپ کے حلقہ میں امیدوار کا انتقال ہو گیا ،انتقال کرنے والے امیدوار کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ 15 جنوری کا ہے ،تحقیقات کرنے پر پتا چلا کہ صادق علی کا انتقال 2 جنوری کو ہوا، 3 جنوری کو نمازجنازہ ہوئی،اس معاملہ میں جعل سازی کی گئی ہے ،دو حلقوں میں انتخابات ملتوی کروانے کیلئے سازش کی گئی ،ڈی سی سر گودھا نے معاملہ کی انکوائری بھی کروائی،میر درخواست ہے کہ انتخابات ملتوی نہ کیئے جائیں،سماعت کے دوران مداخلت پر چیف الیکشن کمشنر نے سیکریٹری یونین کونسل کی سرزنش کی اور کہا کہ ایک تو غلط کام کرتے ہو اور یہاں آ کر بحث کرتے ہو،چیف الیکشن کمشنر نے ڈی سی سرگودھا کو سیکریٹری یونین کونسل کے خلاف کارروائی کی ہدایت کر دی اور کہا کہ اس شخص کو نوکری سے برخاست کرنا چاہیے
ڈی آر او سرگودھا نے الیکشن کمیشن میں بتایا کہ میں نے انکوائری کروائی ہے ،انکوائری میں ثابت ہوا گیا ہے کہ صادق کا انتقال 2 جنوری کو ہوا، انکوائری میں صادق علی کی والدہ، بیٹی ، امام مسجد کے بیان ریکارڈ کیئے گئے ۔ چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ انتخابات ملتوی کرنے سے پہلے ریٹرننگ افسر نے انکوائری کیوں نہیں کی؟ ریٹرننگ افسر نے جواب دیا کہ اب یہ ثابت ہو چکا ہے کہ صادق علی کا انتقال دو جنوری کو ہوا، ہمیں جعلی ڈیتھ سرٹیفکیٹ فراہم کیا گیا تھا ،سیکریٹری یوین کونسل نے کہا کہ ہم نے نمبردار کی تصدیق اور بیٹے کی درخواست پر ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کیا ، نمبر دار نے کہا کہ میرے جعلی دستخط کیئے گئے ۔
الیکشن کمیشن نے این اے 83 اور این اے 85 میں انتخابات ملتوی کرنے کے ریٹرننگ افسر کے نوٹیفکیشن منسوخ کر دیئے ، چیف الیکشن کمشنر نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ دونوں حلقوں میں انتخابات ہوں گے ،انتخابی عمل جاری رکھا جائے۔ڈی آر او سرگودھا نے الیکشن کمیشن میں بتایا کہ میں نے انکوائری کروائی ہے ،انکوائری میں ثابت ہوا گیا ہے کہ صادق کا انتقال 2 جنوری کو ہوا، انکوائری میں صادق علی کی والدہ، بیٹی ، امام مسجد کے بیان ریکارڈ کیے گئے ۔ چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ انتخابات ملتوی کرنے سے پہلے ریٹرننگ افسر نے انکوائری کیوں نہیں کی؟ ریٹرننگ افسر نے جواب دیا کہ اب یہ ثابت ہو چکا ہے کہ صادق علی کا انتقال دو جنوری کو ہوا، ہمیں جعلی ڈیتھ سرٹیفکیٹ فراہم کیا گیا تھا ،سیکریٹری یوین کونسل نے کہا کہ ہم نے نمبردار کی تصدیق اور بیٹے کی درخواست پر ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کیا ، نمبر دار نے کہا کہ میرے جعلی دستخط کیے گئے ۔
الیکشن کمیشن نے این اے 83 اور این اے 85 میں انتخابات ملتوی کرنے کے ریٹرننگ افسر کے نوٹیفکیشن منسوخ کر دیئے ، چیف الیکشن کمشنر نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ دونوں حلقوں میں انتخابات ہوں گے ،انتخابی عمل جاری رکھا جائے۔الیکشن کمیشن نے نہ صرف اس فیصلے کو منسوخ کیا بلکہ آر او کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ایک تو بدنیتی کے فیصلے کرتے ہو اور پھر اس پر بحث بھی کرتے ہو تمہیں تو نوکری سے ہی برخواست کردینا چاہیے-