ذوالفقار علی بھٹو کی بیٹی آصف علی زرداری کی اہلیہ اور بلاول بھٹو کی والدہ محترمہ بے نظیر بھٹو کے سولہویں یوم شہادت پر گڑھی خدا بخش میں جلسے کی تیاری جاری ہیں، اپنی شہید لیڈر کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کیلئے کارکنوں اور رہنماؤں کی گڑھی خدا بخش میں آمد کا سلسلہ جاری ہے۔نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق دخترِ مشرق کا لقب پانے والی بے نظیر بھٹو کو عالمِ اسلام کی پہلی خاتون وزیراعظم ہونے کا اعزاز بھی حاصل رہا۔ بے نظیر بھٹو کا شمار جنوبی ایشیا کی اُن سیاسی شخصیات میں ہوتا ہے جن کی پذیرائی بین الاقوامی سطح پر ہوئی -بے نظیر بھٹو 21 جون 1953 کو کراچی میں پیدا ہوئیں، کانوینٹ آف جیزز ایند میری کراچی گرامر اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی جبکہ ہارورڈ اور آکسفورڈ سے انہوں نے پولیٹیکل سائنس اور بین الاقوامی قوانین میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔
ضیاء الحق نے ملک میں مارشل لاء لگایا تو بے نظیر بھٹو بیرون ملک رہ کرجمہوریت کیلئے جدوجہد کرتی رہیں، اپریل 1986 میں پاکستان واپس آئیں توعوام نے بے مثال استقبال کیا۔ 1988 کے انتخابات میں پیپلزپارٹی کی کامیابی کے بعد بے نظیر بھٹو مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم منتخب ہوئیں تاہم وہ اس عہدے پر زیادہ عرصہ برقرار نہ رہ پائیں اور 18 ماہ بعد ان کی حکومت ختم کردی گئی۔نومبر 1993 میں بے نظیر بھٹو ملک کی دوسری بار وزیراعظم منتخب ہوئیں لیکن 1996 میں پیپلزپارٹی کے ہی نامزد صدر سردار فاروق لغاری نے ان کی حکومت کا خاتمہ کردیا۔
جس کے بعد وہ ملک چھوڑ کر برطانیہ چلی گئیں پھر 2007 میں انہوں نے پاکستان واپسی کا اعلان کیا اور جان کا خطرہ ہونے کے باوجود 18 اکتوبر 2007 کو کراچی پہنچیں تو کارساز کراچی میں ان کے استقبالی جلوس میں بم دھماکے ہوئے جن میں سیکڑوں افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے۔بے نظیر بھٹو نے ملک کے مختلف شہروں ميں جلسے کرکے حکومت کو عوامی خواہشات کا آئينہ دکھايا۔ اس دوران بے نظير بھٹو کو بار بار خطرات سے آگاہ کیا جاتا رہا مگر وہ خود کو عوام سے دور نہ رکھ سکیں۔27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی کے لياقت باغ میں جلسے سے واپسی پران پر پہلے فائرنگ اور پھر خودکش حملہ کردیا گیا جس میں وہ اپنے 30 جان نثاروں کے ساتھ شہید ہوگئیں -اور یوں عوام کی یہ محبوب ليڈر المناک انداز میں ایک قابل نڈر اور مخلص رہنما سے محروم ہوگئی۔
بے نظیر بھٹو کو لاڑکانہ کے گڑھی خدا بخش میں ان کے آبائی قبرستان میں والد ذوالفقار علی بھٹو اور بھائیوں مرتضیٰ بھٹو اور شاہنواز بھٹو کے پہلو میں سپرد خاک کیا گیا۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے شہید بے نظیر بھٹو کی سولہویں برسی پر قوم کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ بے نظیر بھٹو کا بہیمانہ قتل ایک مذموم سازش تھی ، قتل کے ذریعے پاکستان کی ترقی کو سبوتاژ کیا گیا، پیپلز پارٹی شہید بےنظیر بھٹو کے خواب کو حقیقت کا روپ دینے کیلئے پُرعزم ہے ۔بینظیر کی شہادت کے 16 سال گزرنے کے بعد بھی ابھی تک ان کے قاتلوں کو سزا نہ مل سکی -آج تک یہی معلوم نہیں ہوسکا کہ ان کے قتل کی سازش کے پیچھے کس کس کا ہاتھ تھا ؟ –