آج سے کئی سال قبل قصور شہر میں بچوں کے ساتھ بدفعلی اور پھر ان کی ویڈیو بناکر باربار بلیک میل کرنے کے واقعات میڈیا پر رپورٹ ہوئے تھے -جس کے بعد ان افراد کے خلاف مقدمات بنائے گئے تھے جن کا آج فیصلہ سنایا گیا -لاہور ہائیکورٹ نے قصور ویڈیو سکینڈل کے تینوں مرکزی ملزمان کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے ۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شہراسرور کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے قصور ویڈیو سکینڈل کیس کی سماعت کی ، جس دوران ملزمان کے وکیل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ ٹرائل کورٹ نے حقائق کے برعکس سزا سنائی، 2015 میں مقدمہ درج ہوا اور دوران سماعت پراسیکیوشن کی جانب سے تینوں ملزمان کے خلاف ویڈیو سکینڈل سے متعلق بطور ثبوت ایک بھی ویڈیو پیش نہیں کی گئی۔
لاہور ہائیکورٹ نے عدم ثبوت کی بنیاد پر ملزمان علیم آصف، حسیب عامر، اور وسیم کی بریت کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کا عمر قید کی سزا کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزمان کو بری کر دیا ۔مگر لگتا ہے کہ سوشل میڈیا پر یہ خبر آنے کے بعد ایک بار پھر عوامی ری ایکشن آئے گا اور اگر متاثرہ بچوں کے والدین سپریم کورٹ پہنچ گئے تو انہیں ابھی سپریم کوٹ کے فیصلے تک جیل میں ہی دن گزارنے پڑیں گے –