���
دنیا میں یوں تو جب بھی سمندری طوفان آتے ہیں تو بڑے پیمانے پر تباہی کےاثرات چھوڑ جاتے ہیں اور سینکڑوں یا ہزاروں انسانوں کو بھی بہا کر لے جاتے ہیں اور گاؤں کے گاؤں ملیا میٹ کردیتے ہیں مگر پاکستان کے شہر کراچی پر اللہ کا خاص کرم ہے کہ اس جانب آنے والے بیشتر طوفان اکثر اپنا رخ تبدیل کرلیتے ہیں اس کے بارے میں ایک روایت یہ بھی ہے کہ اس سرزمین پر اللہ کے ولی اور آل رسول حضرت عبداللہ شاہ غازی کا مرقد ہے جو حضرت امام حسن علیہ السلام کی نسل سے تعلق رکھنے والے سید زادے ہیں -اور ان ہی کے فیض سے اللہ نے اس دھرتی کوقدرتی آفات سے محفوظ کررکھا ہے –
پاکستان میں سمندری طوفان سے کتنے افراد کی اموات ہوئی، جانیے عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کیا کہتی ہے #SamaaTV #News pic.twitter.com/NQmzf3oIGt
— SAMAA TV (@SAMAATV) June 17, 2023
آج ہم ذکر کریں گے کہ پاکستان میں کتنے سمندری طوفان آچکے ہیں اور ان سے کتنی تباہی ہوئی -بی بی سی کی رپورٹ اور رسرچ کے مطابق سب سے پہلا طوفان مئی 1985 میں کراچی کی جانب بڑھا تھا اور کراچی کے جنوب میں 100 کلومیٹر دور ہی کمزور ہو کر ختم ہو گیا تھا۔ اس کے بعد نومبر 1993 میں کیٹیگری 1 کا طوفان مڑ کر سندھ و گجرات سرحد کے قریبی ساحل سے ٹکرایا، یہ طوفان کراچی میں صرف بڑے پیمانے بارش کی وجہ بھی بنا۔مگر اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا -جون 1998 ء میں کیٹیگری تھری کا سمندری طوفان کراچی کی جانب آتے آتے جنوبی مشرقی سندھ کی طرف بڑھ گیا، اس میں سمندر میں پھنس جانے والے سوائے چند ماہی کے کوئی بڑا جانی نقصان نہ ہوا اور وہاں کی آبادی محفوظ رہی ۔جولائی 1999 ء میں کیٹیگری تھری کا سائیکلون کراچی کے قریب ٹکرایا، اس نے صوبہ سندھ کے ساحلی علاقوں کو کافی نقصان پہنچایا،20 مئی 1999 کو آنے والے اس طوفان کے نیتجے میں 231 افراد جان سے گئے اور 155 زخمی ہوئے تھے۔ نو ہزار سے زیادہ افراد بے گھر اور چھ لاکھ 57 ہزار متاثر ہوئے تھے۔یہ پاکستان کا ریکارڈ سخت ترین طوفان تھا۔ اکتوبر 2004 ء میں “اونیل “نامی سمندری طوفان سندھ اور کراچی کے ساحل کی جانب بڑھا مگر بعد میں سمندر کی طرف واپس مڑ گیا اور اس کے نتیجے میں کراچی میں موسلادھار بارش سے گھروں کو نقصان پہنچا ۔
پاکستان میں سمندری طوفان کا خطرہ ٹل گیا! زندگی معمول پر آنے لگیhttps://t.co/HUp5mRymkC pic.twitter.com/K2ehSHEecH
— Neo News Urdu (@NeoNewsUR) June 17, 2023
جون 2007 کے اوائل میں” گونو “نامی سپر سائیکلون اور پھر “یمین” نامی ایک سمندری و ہوائی طوفان کراچی کے قریب سے گزرا لیکن یہ شہر اس سے بھی محفوط رہا۔نومبر 2009 ء میں ” پھائن” نامی سمندری طوفان پہلے ہی دم توڑ گیا تاہم اس طوفان کی سمندر میں آمد کراچی سمیت سندھ کے ساحل میں تیز ہواؤں کا باعث بنیں۔جون 2010 میں، کیٹگری فور کا سمندری طوفان “پھیٹ ” کراچی کے قریب آیا لیکن کمزور پڑگیا، تاہم طوفانی ہوائیں کراچی پہنچیں۔2014 ء میں نیلوفر نامی سمندری طوفان کا رخ کراچی کی جانب تھا ، مگر عین موقع پر اس نے اپنا رخ موڑ لیا اور کراچی ایک مرتبہ پھر سمندری طوفان سے محفوظ رہا۔مگر پاکستان کی تاریخ میں اس سال بدترین طوفان آئے جس سال پاک بھارت جنھیں ہوئیں- جنگ اخبار کی کی خبر کے مطابق 15 دسمبر 1965 کو کراچی میں آنے والے سمندری طوفان نے تقریباً 10 ہزار جانیں لی تھیں،1970 کے مشرقی پاکستان میں آنے والے طوفان نے 5 لاکھ افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔12 جون 1964 کو ایک سمندری طوفان سندھ کے علاقے حیدرآباد اور تھرپارکر سے ٹکرایا تھا جس کے نتیجے میں 450 افراد جان سے گئے تھے اور چار لاکھ لوگ بے گھر ہوگئے تھے۔ یہ طوفان آٹھ جون 1964 کو انڈین ریاست گجرات کے قریب نمودار ہوا تھا۔
���