آج ہائی کورٹ کے جج نے بھی حکومت سے وہی سوال کرلیا جو اس وقت پر پاکستانی کے دل میں ہے کہ جو شخص اہم سرکاری اور حساس اداروں پر حملوں میں ملوث ہونے کا الزام ہو ہو یا لوگوں کو اس طرف جانے کے لیے کال دے اور اس کال کا ریکارڈ حساس اداروں کے پاس موجود ہو وہ ایک پریس کانفرنس کے بعد ملزم کیسے معصوم قرار دیا جاسکتا ہے – پشاور ہائیکورٹ نے تھری ایم پی او کے تحت درخواستوں پر ریمارکس میں کہا ہے کہ جو پریس کانفرنس کر لے، وہ آزاد، جونہیں کرتا، دوبارہ گرفتار کر لیتے ہیں۔ ایک پریس کانفرنس پر انتہائی سیریس الزامات کیسے ختم ہو جاتے ہیں۔
پشاور ہائی کورٹ: سابق وفاقی وزیر علی محمد خان کو رہا کرنے کا حکم#AbbTakk pic.twitter.com/WWZ5EtAGbY
— AbbTakk (@AbbTakk) June 7, 2023