پاکستان کی عوام کو گلہ تھا کہ عدالتیں برے اور بااثر افراد کو تو فورا ریلیف دے دیتی ہیں مگر ایک غریب ادمی کی پکار سننے میں مہینے یا سال لگ جاتے ہیں -اسی پکار کو سنتے ہوئے عدالتوں نے عام ادمی کی آوازیں سننے کا بھی فیصلہ کرلیا ہے -آج لاہور ہائیکورٹ نے نظربندیوں سے متعلق بڑا فیصلہ جاری کر دیا،جسٹس امجد رفیق نے حافظ علی رضا کی درخواست پر 9 صفحات پر مشتمل تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کیا۔ اس فیصلے سے عام شہریوں میں عدالتون پر اعتماد بڑھے گا -اس میں کوئی شک نہیں کہ جرم جو بھی کرے اس کو سزا ضرور ملنی چاہیے مگر کسی کی خواہش پر ایسا کرنا بہت تکلیف دہ ہوتا ہے –
لاہور ہائی کورٹ کا نظر بندیوں کے بارے میں اہم فیصلہ #GNN #breakingNews #newsupdates pic.twitter.com/2vdCSgf82C
— GNN (@gnnhdofficial) April 1, 2023
عدالت نے 14 افراد کو جنہین 21 مارچ سے بند کرنے حکم نامی جاری کیا گیا تھا عدالت نے وہ نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیدیا، اپنے فیصلے میں جج نے لکھا کہ نظر بند کئے گئے افراد کی نظر بندی نیشنل سکیورٹی، پبلک آرڈر کیلئے کی جاتی ہے،دوران جنگ نظربندی کو قانونی حیثیت حاصل ہے۔فیصلے میں مزید کہاگیاہے کہ 3 ایم پی او کا مقصد کسی بھی شخص کو پبلک سیفٹی کے خلاف کام سے روکنا ہے اس کا نتیجہ اخذ کرنے کیلئے ریکارڈ پر ٹھوس شواہد ہونے ضروری ہے،ٹھوس شواہد میں وال چاکنگ خفیہ ٹرانزیکشن واٹس اپ کال وغیرہ شامل ہوتے ہیں ،نظر بند کئے گئے افراد کیخلاف ایسے کوئی شواہد نہیں ملے ۔