اسلام آباد: سابق وزیر اعظم (پی ایم) اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ وہ ’90 دن کے اندر انتخابات’ کے حق میں ہیں۔
اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ وہ اب بھی 90 دن کے اندر انتخابات کرانے کے اپنے موقف پر قائم ہیں لیکن یہ ای سی پی کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئین ریاستی اداروں سے الیکشن کے انعقاد میں ای سی پی کی مدد کرنے کو بھی کہتا ہے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ’اب سپریم کورٹ اس معاملے کو دیکھے گی کیونکہ ای سی پی نے کہا تھا کہ وہ انتخابات نہیں کراسکتے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر کوئی سیاسی جماعت آئین کی خلاف ورزی کرتی ہے تو ریاست اس کے خلاف کارروائی کرتی ہے لیکن وہ سیاسی جماعتوں پر بے بنیاد الزامات کے حق میں نہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نواز شریف ان کے قائد ہیں، مریم نواز پارٹی کی چیف آرگنائزر ہیں اور شہباز شریف پارٹی کے صدر ہیں۔ وہ ایک پارٹی کے دو لیڈروں پر یقین نہیں رکھتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تاریخ بتائے گی کہ شہباز شریف وزیراعظم کیسے بنے؟
انہوں نے سوال کیا کہ جب ثاقب نثار چیف جسٹس تھے تو انہوں نے اپنے دور میں کیا کیا، کیا اب کوئی سوال کر سکتے ہیں؟
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ سیاسی رہنماؤں کو جیلوں میں ڈالنا، گالی گلوچ اور نفرت سیاست کا حصہ نہیں اور اگر سیاست سے لوگوں کا معیار زندگی بہتر نہیں ہو سکتا تو تمام سیاستدان ناکام ہو چکے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے 90 دنوں میں انتخابات کروائے جانے کے حق میں بات کر دی
Leave a comment
Leave a comment