ملک میں اس وقت قانون نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی -جس کا بھرپور فائدہ دکانداروں اور ریڑھی والوں نے اٹھانا شروع کردیا ہے اور لوگوں سے منہ مانگے دام وصول کیے جارہے ہیں -اس کا اثر براہ راست ملکی معیشت پر پڑ رہا ہے -ملک میں مہنگائی کی شرح میں ہوشربا اضافے کا سلسلہ جاری ہے اور ایک ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 1.80 فیصد کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ادارہ شماریات کے مطابق ملک میں مہنگائی کی مجموعی شرح 46 فیصد سے تجاوز کرگئی ہے۔ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق صرف ایک ہفتے میں 26 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ٹماٹر 41 روپے 85 پیسے فی کلو مزید مہنگا ہو کر 100 روپے سے تجاوز کرگیا جبکہ آٹے کا تھیلا 769 روپے 12 پیسے مزید مہنگا ہوا اور ملک میں آٹے کا تھیلا اوسطاً 2586 روپے 37 پیسے تک پہنچ گیا ہے۔

کیلے 21 روپے فی درجن اور چائے کا پیکٹ 34 روپے مہنگا ہوا جبکہ مٹن 14 روپے اور دال ماش ساڑھے 6 روپے فی کلو مہنگی ہوئی، اس کے علاوہ بیف 6 روپے فی کلو، اڑھائی کلو والا گھی کا ڈبہ 8 روپے 84 پیسے مہنگا ہوا ۔ادارہ شماریات کے مطابق ایک ہفتے میں 12 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ہوئی، چکن 32 روپے 85 پیسے فی کلو، سرخ مرچ کا پیکٹ 5 روپے سستا ہوا، لہسن 4 روپے 59 پیسے اور دال چنا 2 روپے 70 پیسے فی کلو سستی ہوئی۔ اس کے علاوہ دال مونگ، دال مسور، انڈے اور پیاز بھی سستے ہوئے جبکہ ایک ہفتے میں 13 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی –