سپریم کورٹ کے سینیر جج جسٹس فائز قاضی عیسیٰ سے قوم کو بہت امیدیں ہیں کہ وہ جب چیف جسٹس بنیں گے تو قوم کو اور ہر غریب کو بڑے پیمانے پر انصاف ملے گا -کیونکہ وہ موت سے نہیں ڈرتے ہمیشہ حق کی بات کرتے ہیں اور اس پر ڈٹ جاتے ہیں آج انھوں نے طالبان اور دہشت گردوں کے خلاف بیان دے کر اپنی جان کو پھر سے خطرے میں ڈال لیا ہے-کیونکہ اب طالبان کی آڑ میں بہت سے لوگ جو ان سے نالاں ہیں یا خوفزدہ ہیں وہ اس کا بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے -سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کیس کی سماعت کے دوران پشاور خودکش حملے کے حوالے سے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہاہے کہ دہشتگردوں سے کب تک ڈریں گے؟پتہ نہیں ہم کس معاشرے میں رہ رہے ہیں ۔اب وہ یہ بات کس کو کہہ رہے ہیں یہ تشویشناک بات ہے کیونکہ ان ھوں نے ڈاریکٹ ریاست اور حکومت کو اس کا ذمہ دار ٹھہرا دیا ہے –
قوم کے سوالات آج ریاست پاکستان سے سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج انتہائی معزز جسٹس قاضی فائز عیسی نے پوچھے ان سوالات کے جوابات گواہی ہیں آج دہشت گردی پوری قوت سے پاکستان کیسے واپس آگئی یہ وقت فواد چوہدری شیخ رشید جیسے پاکستانیوں کو زیر کرنے کا نہیں دہشت گرد گروہوں سے جنگ کرنے کا ہے pic.twitter.com/yEa1bmezvM
— Kamran Khan (@AajKamranKhan) February 1, 2023
سپریم کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران پشاور خودکش حملے کے حوالے سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ دہشتگردوں سے کب تک ڈریں گے؟کہا جاتا ہے دہشتگردوں کو یہ دو وہ دو،کبھی کہا جاتا ہے دہشتگردوں سے مذکرات کرو ،اس دوران ریاست کہاں ہے؟جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ دہشتگردوں سے مذکرات کیوں جارہے ہیں؟آج دہشتگرد2 بندے ماریں گے کل کو 5 مار دیں گے ،پتہ نہیں ہم کس معاشرے میں رہ رہے ہیں ۔جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہاکہ ایک جج نے دہشتگردی کے واقعے پر رپورٹ دی اس کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا،ہمارے ایک جج کو مار دیا گیا کسی کو پرواہ ہی نہیں ۔