افغانستان کی جانب سے پاکستانی شہریوں پر حملوں کا سلسلہ آج بھی جاری رہا -یہ وہی افغانستان ہے جس کو 80 کی دہائی میں پاکستان نے اپنی افواج بھیج کر بچایا تھا – آج کی تازہ حملے میں افغان طالبان کی جانب سے فائر کیے گئے دو گولے سرحد کے علاقے چنگیز پوسٹ میں شہریوں کی رہائش گاہوں کے درمیان گرے۔
طالبان کی جانب سے سرحد کی جانب سے وقفے وقفے اندھادھند فائرنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ملک اچکزئی نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ زخمیوں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، کو طبی امداد کے لیے ڈی ایچ کیو ہسپتال چمن لایا گیا۔مزید، ڈاکٹر اچکزئی نے کہا کہ حملے میں زخمی ہونے والوں کو طبی امداد فراہم کرنے کے لیے ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔چمن بارڈر کے پار افغان طالبان کی جانب سے یہ دوسرا حملہ ہے۔
گزشتہ ہفتے، افغان فورسز نے چمن سرحد کے پار پاکستانی علاقے میں راکٹ فائر کیے، جس میں کلی شیخ لال محمد میں راکٹ گرنے کے نتیجے میں چھ شہری جاں بحق اور دو درجن سے زائد زخمی ہوئے۔ آئی ایس پی آر نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستانی افواج نے کسی بھی شہری کی ہلاکت سے بچنے کے لیے جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا -پاکستان نے صورت حال کی سنگینی کو اجاگر کرنے کے لیے کابل میں افغان حکام سے رابطہ کیا اور مستقبل میں ایسے کسی بھی واقعے کی تکرار کو روکنے کے لیے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔