اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے ملک میں مارشل لاء لگانے سے متعلق عمران خان کے ریمارکس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نافذ کرنے والوں نے آئین کی پاسداری کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ “پی ٹی آئی کے چیئرمین [عمران خان] سے کسی بھی سطح یا کسی جگہ پر کوئی بات چیت نہیں ہو رہی ہے۔”
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وزارت داخلہ اسلام آباد کے ریڈ زون کی حفاظت پر مامور سیکیورٹی اہلکاروں کو اسلحہ فراہم کرنے کی منظوری کے لیے وزیراعظم [شہباز شریف] سے رجوع کرے گی۔
image source: Dawn
سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کی لیک ہونے والی آڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی اہلکاروں کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے واضح طور پر عمران خان کے حوالے سے کہا کہ ’قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نقصان ہوسکتا ہے اور اس کی ذمہ داری ایک فرد پر عائد ہوگی۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ افواج پاکستان تحریک انصاف کے غنڈوں سے اپنے دفاع کے لیے مسلح ہوں۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب (سی ایم) پرویز الٰہی نے زور دے کر کہا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کے دوران بیک ڈور مذاکرات جاری تھے۔
30 اکتوبر کو لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ لانگ مارچ کے دوران ہمیشہ بیک ڈور بات چیت ہوتی ہے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ مذاکرات کس کے ساتھ ہو رہے ہیں۔
اس سے قبل یہ اطلاع ملی تھی کہ وفاقی حکومت نے مبینہ طور پر پارٹی کے جاری حقی آزادی لانگ مارچ کی روشنی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات شروع کر دیے ہیں۔