لاپتہ افراد کے حوالے سے متضا د خبریں آ تی رہتی ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ سیکیوریٹی ایجنسیاں مشکوک افراد کو اٹھاتی ہیں ان سے تفتیش بھی کرتی ہیں اور اگر یہ معلوم ہوجائے کہ کوئی شخص وطن دشمن سرگرمیوں میں شامل رہا ہے تو اسے غائب بھی کردیتی ہیں اور اس کی جان بھی لے لیتی ہیں مگر اس کاروائی کا فائدہ شدت پسند تنظیمیں بھی اٹھاتی ہیں اور اپنے کارندوں کو گھر والوں کی نظروں سے اوجھل کرکے شور مچاتی ہیں کہ ان کے کارکنان کو اغوا کرلیا گیا ہے یا لاپتہ کردیا گیا ہے جس پر ان کے اہل خانہ خوف زدہ ہوجاتے ہیں اور میڈیا پر آکر فریاد کرتے ہیں اور حکومت اور ایجنسیوں کو برا بھلا کہتے ہیں-اسی طرح کا ایک واقعہ حالیہ دنوں میں پیش آیا جب ایک مزہبی تنظیم کے کارندے کو نامعلوم افراد 19 اگست کو اٹھا کر لے گئے اس کے اہل خانہ نے عدالت سے رجوع کیا آج اس کیس کی سماعت میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی جب اغوا ہوجانے والے شخص نے اپنے گھر والوں کو ہی اس لاپتہ ہونے کا ذمہ دار ٹھہرادیا
یہ لاپتہ افراد ہاٸیکورٹ کے حکم پر اچانک سے عدالت میں کیسے پیش کردیے جاتے ہیں ؟ https://t.co/qw5jNXu4XM
— Irfan Jilani MPA PS-127 (@IrfanJlaniPTI) October 3, 2022
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے لاپتہ شہری کے والد محمد اکرم کی جانب سے بیٹے کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی تو پولیس نے منیب اکرم کو عدالت پیش کر دیا۔عدالت نے پوچھا تم کہاں تھے اور کس نے تمہیں اٹھایا تھا؟ جس پر بازیاب شہری نے بتایا کہ اسے 19 اگست کو رات گھر سے کچھ لوگوں نے اٹھایا جنہیں نہیں جانتا، انہوں نے لیپ ٹاپ اور موبائل لے کر چیک کیا، دھمکیاں دیں اور کہا کہ آئندہ سوشل میڈیا استعمال نہیں کرنا ۔
وفاق میں افراد کے لاپتہ ہونے کے واقعات تشویشناک ہیں ،عدالت https://t.co/zrsBbiVpDE
— IPS Media (@IPSmediapk) October 3, 2022
بازیاب شہری کا کہنا تھاکہ ان نامعلوم افراد نے مجھے سختی سے کہا کہ فیس بک اور ٹوئٹر آج کے بعد استعمال نہیں کرنا اور پھر چھوڑ دیا جس کے بعد میں ڈر کی وجہ سے گاؤں چلا گیا اور موبائل بند کردیا، اب یکم اکتوبر کو گھر واپس آیا۔ عدالت نے پوچھا اگر چھ گھنٹے بعد آپ کو چھوڑا تو گھر کیوں نہیں بتایا؟ جس پر شہری نے کہا گھر والوں کو بتاتا تو گھر والے واپس لے آتے تو نجھے موبائل فون آن کرنا پڑتا اور یہ لوگ پھر مجھ پر غیر قانونی کام کرنے کا شک ظاہر کرتے اور مجھے دوبارہ اٹھائے جانے کا خوف تھا اس لیے میں نے ایسی حرکت کی ۔