کراچی: سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے صوبائی حکومت سے صوبے بھر کے سیلاب متاثرین میں امدادی امداد کی تقسیم کی تفصیلات طلب کی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایم پی اے نے چیف سیکریٹری سندھ کو خط لکھ کر سیلاب متاثرین میں ٹینٹ، راشن بیگز اور دیگر امدادی اشیاء کی تقسیم کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔
انہوں نے صوبائی حکومت پر ان علاقوں کو ظاہر نہ کرنے پر تنقید کی، جہاں انہوں نے امدادی امداد تقسیم کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
اپوزیشن لیڈر نے متاثرین کے لیے مختص عالمی اور قومی فنڈز کی تفصیلات بھی مانگ لیں۔
Image Source: ARY News
حلیم عادل شیخ نے بتایا کہ گزشتہ 14 سالوں میں محکمہ آبپاشی کو اربوں روپے جاری کیے گئے، اس کے باوجود نہروں اور گٹروں میں شگاف پڑنے سے کئی شہر اور دیہات سیلاب کی زد میں آچکے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی استفسار کیا کہ محکمہ آبپاشی کے اہلکاروں کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔
پی ٹی آئی رہنما نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پھیلنے والی پانی سے پیدا ہونے والی وائرل بیماریوں کو روکنے کے اقدامات کے بارے میں بھی دریافت کیا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سندھ کے فوکل پرسن برائے سیلاب ریلیف کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں تقریباً 2962 ریلیف کیمپ متاثرین کے لیے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 0.5 ملین سے زیادہ متاثرین کو ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
ڈویژن وار بریک اپ کے مطابق حیدرآباد میں 296 ریلیف کیمپ، شہید بینظیر آباد میں 579، میر پور خاص میں 50، سکھر میں 269، لاڑکانہ میں 1727 اور کراچی میں 41 ریلیف کیمپ لگائے گئے۔
مزید برآں، صوبائی حکومت نے سیلاب سے متاثرہ افراد میں 263,750 خیمے اور 2.1 ملین مچھر دانیاں تقسیم کی ہیں۔