گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی کے سپیکر راجہ پرویز اشرف نے محمد میاں سومرو کی نشست ایوان زیریں سے چھٹی مانگے بغیر چالیس روز تک مسلسل غیر حاضری کے باعث خالی قرار دی تھی۔
سیاستدان نے قومی اسمبلی کے سپیکر کو اپنی مصروفیات اور بلدیاتی انتخابات کی وجہ سے چھٹی دینے کا بھی کہا تھا۔ سپیکر نے کہا کہ یہ درخواست مقررہ مدت گزرنے کے بعد کی گئی۔
پرویز اشرف نے اس کے بعد یہ معاملہ ایک تحریک کی صورت میں ایوان زیریں کے سامنے پیش کیا، جس نے اسے اکثریتی ووٹ سے منظور کر لیا۔ یہ پہلا موقع تھا کہ پارلیمنٹ سے ایک تحریک منظور ہونے کی وجہ سے کوئی قانون ساز اپنی نشست سے محروم ہوا۔
سومرو 2018 کے عام انتخابات میں این اے 196، جیکب آباد سے منتخب ہوئے تھے، انہوں نے 92 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے تھے جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے اعجاز حسین جاکھرانی 86 ہزار سے زائد ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر تھے۔ جھکھرانی بعد میں سندھ اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور صوبائی وزیر جیل خانہ جات بن گئے۔
انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان کی کابینہ میں وزیر برائے نجکاری کی حیثیت سے خدمات انجام دیں جنہیں اس سال اپریل میں معزول کردیا گیا تھا۔ وہ اس سے قبل سینیٹ کے چیئرمین، عبوری وزیراعظم اور پاکستان کے قائم مقام صدر بھی رہ چکے ہیں۔
این اے 196 جیکب آباد کی نشست اب خالی قرار دے دی گئی ہے اور انتخابی ادارہ جلد ہی اس حلقے کے ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری کرے گا۔ یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان سندھ کے اس حلقے سے ضمنی انتخاب لڑنے کا انتخاب کریں گے کیونکہ انہوں نے عام انتخابات کے اعلان تک تمام انتخابات لڑنے کا اعلان کیا ہے۔