مریم نواز نے شہباز شریف کی پالیسیوں کے حوالے سے ٹویٹ کیا کہ نواز شریف پٹرول کی قیمت بڑھانے پر خفا ہو گئے اور میٹنگ چھوڑ کر چلے گئے -اس پر لوگوں نے ایک بار پھر مریم کو خوب آڑے ہاتھوں لیا کیونکہ ایک بھائی اچھا اور ایک برا بن کر کافی کام نکالتے رہے ہیں مگر اب یہ فارمولہ چلنے والا نہیں کیونکہ پبلک سب جان چکی ہے
نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان چیزوں کی قیمتوں خاص طور پر پٹرول پرائسز پر اختلافات اس قدر بڑھ گئے ہیں کہ اب نواز شریف نے میٹنگ کا بائیکاٹ بھی شروع کردیا ہے جس کااعلان مریم نواز نے اپنے ٹویٹ میں کیا
ایک ٹویٹ میں مریم نے کہا کہ نواز شریف یہ کہہ کر میٹنگ سے واک آؤٹ کر گئے کہ وہ “عوام پر ایک پیسے کا بوجھ بھی نہیں ڈال سکتے” اور یہ کہ “اگر حکومت کے ہاتھ بندھے ہیں تو میں [نواز شریف] اس فیصلے کی فریق نہیں ہوں کیونکہ اس وقت عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے مگر پاکستان کی یہ حکومت قیمتیں کم کرنے کی بجائے اضافہ کرنے میں مصروف ہے جس پر صحافی اور عوام دونوں اس حکومت سے نالاں ہیں اور ن لیگ کا ووٹ بینک بری طرح متاثر ہورہا ہے ۔
بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے دوران قیمتوں میں اضافے پر حکومت سے سوال کرنے والے صحافی کے ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے مریم نے بھی اس فیصلے سے خود کو دور کرتے ہوئے کہا کہ وہ “عوام کے ساتھ کھڑی ہیں” اور “اس فیصلے کی حمایت نہیں کر سکتی 13 اگست کو شہباز شریف نے پٹرول اور تیل کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا تھا جو ایک روز بھی نافزالعمل نہیں ہوسکا ۔
پیر کی رات، حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 6.72 روپے فی لیٹر اضافہ کیا اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی قیمت میں 0.51 روپے اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 1.67 روپے فی لیٹر کمی کی جو 16 اگست (آج) سے نافذ العمل ہے۔