فرانس کے موسمیاتی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس بار مارچ اور اپریل میں جس غضب کی گرمی پڑی ہے وہ بتلا رہی ہے کہ اس بار مئی ،جون اور جولائی خدانخواستہ بہت مہلک ہوسکتے ہیں لہٰزا عوام ان ماہ میں پوری احتیاط کریں بلاجوازگھروں سے باہر نی نکلیں پانی اور ٹھنڈے مشروب کا زیادہ استعمال کریں -اعلیٰ موسمیاتی سائنسدانوں نے کہا کہ گزشتہ دو مہینوں کے دوران بھارت اور پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لینے والی تباہ کن گرمی کی لہر بے
اس ہفتے شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، اضافی گلوبل وارمنگ کے بغیر بھی، جنوبی ایشیا، اعداد و شمار کے لحاظ سے بالکل اسی طرح تیار ہے جس طرح کیلیفورنیا کو ایک بڑے زلزلے کے لیے تیار رہنے کا کہا جاتا ہے۔
مارچ اور اپریل میں ہندوستان اور ہمسایہ ملک پاکستان کے بیشتر حصوں میں شدید گرمی نے ایک ارب سے زیادہ لوگوں کو 40 سیلسیس (104 فارن ہائیٹ) سے زیادہ درجہ حرارت میں جھلسا دیا تھا اور سال کا گرم ترین موسم ابھی آنا باقی ہے
برکلے ارتھ کے معروف سائنس دان رابرٹ روہڈے نے ٹویٹ کیا کہ ” اس گرمی کی لہر سے ہزاروں افراد کی ہلاکت کا امکان ہے اور درجہ حرارت 49 سے 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کا امکان ہے “۔