دنیا کا سب سے پیارا رشتہ ماں کا ہے ماں کی مامتا محبت کا دوسرا نام ہے علیحدگی کی صورت میں ماں جہاں شوہر کی جدائی کا غم برداشت کرتی تھی وہیں اسے بچے سے علحدہ کرکے گویا زندہ درگور ہونے کی سزا سنا دی جاتی تھی مگر اب سینیٹ نے ان دکھیاری ماؤں کے لیے ایک ایسا بل پاس کیا ہے جس سے ماں اپنے بچے کے ساتھ رہ کر اپنے لعل کاچہرہ دیکھ کر اپنی آنکھوں کو ٹھنڈا کرتی رہے گی
پیر کو سینیٹ نے گارڈین اینڈ وارڈز (ترمیمی) بل 2020 سمیت تین بل منظور کیے، جس میں والدین کے درمیان علیحدگی کی صورت میں ماؤں کو نابالغ بچوں کی تحویل کا حق دیا گیا ہے۔ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے گارڈین اینڈ وارڈز ایکٹ 1890 دی گارڈین اینڈ وارڈز (ترمیمی) بل 2020 میں ترمیم کا بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ اعلیٰ عدالتیں پہلے ہی ماؤں کی تحویل کا حق بڑھا رہی ہیں یہ قانون سازی کی شکل میں نہیں ہے۔
پارلیمانی امور کے وزیر مملکت علی محمد خان نے ایوان کو تجویز دی کہ مجوزہ ترمیم میں اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو مزید موثر بنانے کے لیے شامل کیا جائے۔ ان کا خیال تھا کہ سی آئی آئی میں تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام کو نمائندگی حاصل ہے، اس لیے ان کی سفارشات کو شامل کیا جانا چاہیے تاکہ قانون سازی پر عمل درآمد میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ہو۔
سینیٹ سے بل کی منظوری کے بعد، موور نے کہا کہ یہ مزید غور کے لیے قومی اسمبلی میں جائے گا، لہٰذا حکومت بہتر قانون سازی کے لیے ان کی ترامیم تجویز کرے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ قانون سازی بالترتیب سات اور 16 سال کی عمر تک طلاق یافتہ/ بیوہ ماؤں کے لیے مرد اور لڑکی کے بچے کی تحویل کو یقینی بنائے گی۔
بل کے تحت، “ماں” کو نابالغ کے سرپرست کے طور پر مقرر کرنے کی حقدار ہوگی جہاں باپ یا تو فوت ہو گیا ہو یا عدالت کی رائے میں بچے کی دیکھ بھال کے لیے نااہل ہو۔ سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین مرزا محمد آفریدی نے بل شق بہ شق ریڈنگ کے ساتھ پیش کیا جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔