وزیر داخلہ شیخ رشید نے منگل کو وفاقی دارالحکومت میں ایک چوکی پر فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار کے جاں بحق اور دو افراد کے زخمی ہونے کے بعد دہشت گردی سے متعلق مزید واقعات سے خبردار کیا۔
پیر کی رات ایک موٹر سائیکل پر سوار دو مسلح افراد نے کراچی کمپنی تھانے کے قریب واقع ایک پولیس چوکی پر فائرنگ کی جس پر پولیس نے بھرپور جوابی کاروائی کرتے ہوئے دونوں حملہ آوروں کو ہلاک کردیا ۔
انہوں نے شہید پولیس اہلکار کی نماز جنازہ کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، “یہ ڈکیتی یا چوری کا واقعہ نہیں تھا۔ دہشت گردوں نے ان پر [پولیس اہلکاروں] پر فائرنگ کی۔ یہ ہمارے لیے ایک اشارہ ہے کہ اسلام آباد میں دہشت گردی کے واقعات رونما ہونے لگے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ حکام کو چوکنا رہنے کی ضرورت ہے، کیونکہ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ “خالص طور پر دہشت گردی” تھا۔ رشید نے کہا کہ حکام نے اپنی موٹرسائیکل کے ذریعے دہشت گردوں کے “سلیپر سیل” کا سراغ لگایا ہے۔
اسلام آباد پولیس کے ایک سینئر اہلکار شاہد زمان نے بھی اے ایف پی کو بتایا کہ یہ واقعہ “دہشت گردی کی کارروائی” تھا۔
پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ شہید پولیس اہلکار کی شناخت ہیڈ کانسٹیبل منور کے نام سے ہوئی ہے جب کہ زخمیوں میں امین اور راشد شامل ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ زخمی اہلکاروں کا پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں علاج کیا گیا۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ یہ ملک میں دہشت گردی سے متعلق سال کا پہلا واقعہ ہے لیکن پولیس نے اس مقابلے کے ذریعے ثابت کیا ہے کہ وہ اپنی جان دینے کے لیے چوکنے ،چوکس اور تیار ہیں ۔