اسلام آباد: افغانستان کے نگراں وزیر خارجہ امیر خان متقی نے جمعہ کے روز کہا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان سمیت کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔
اسلام آباد میں انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان انسانی بنیادوں پر پاکستان کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
افغان عبوری وزیر خارجہ نے بھی پاکستان اور ٹی ٹی پی کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔ تاہم، انہوں نے مذاکرات میں افغان عبوری وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کے کردار پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
متقی نے توقع ظاہر کی کہ مذاکرات آنے والے دنوں میں آگے بڑھیں گے اور امید ظاہر کی کہ عارضی جنگ بندی ایک مستقل امن معاہدے میں بدل جائے گی۔
افغان نگراں وزیر خارجہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہو رہی، افغان حکومت کو سمجھ نہیں آرہی کہ امریکہ سمیت دیگر ممالک ہمیں تسلیم کرانے کے لیے کیا کریں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کو بڑی فوج کی ضرورت نہیں، ہم ایک چھوٹی اور ہنرمند فوج بنائیں گے، ہماری حکومت وسیع البنیاد ہے جس میں تمام قومیتیں شامل ہیں۔
امیر متقی نے خواتین کی آزادی سلب کرنے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 100 فیصد خواتین ملازمین وزارت صحت میں واپس آگئی ہیں جب کہ 75 فیصد خواتین نے تعلیمی اداروں میں دوبارہ ڈیوٹی شروع کردی ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان کے نگراں وزیر خارجہ عامر خان متقی 3 روزہ دورے پر بدھ (10 نومبر) کو اسلام آباد پہنچے تھے۔
افغانستان میں پاکستان کے سفیر منصور خان نے کہا تھا کہ امیر خان متقی دورے کے دوران دو طرفہ تعلقات پر بات کریں گے۔
افغان وزیر خارجہ 20 رکنی اعلیٰ سطحی افغان وفد کے ہمراہ پاکستان پہنچے، جس میں وزیر خزانہ ہدایت اللہ بدری، وزیر صنعت و تجارت نورالدین عزیز اور وزارت ہوا بازی کے اعلیٰ حکام شامل تھے۔
افغان وفد کا استقبال پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق، پاکستانی سفیر منصور خان، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد اور دیگر حکام نے کیا۔