تبدیلی کا نعرہ لگانے والے اور ریاست مدینہ کا شور مچانے والوں نے پاکستانی عوام کو
طفل تسلیوں کے سوا کچھ نہ دیا ایک بھی ڈاکو ان کے ہاتھ نہ آیا اب مہنگائی عوام کا خون چوس رہی ہے
اس فیصلے کا اعلان وزارت خزانہ کی طرف سے [جمعہ] صبح 1:30 بجے کے بعد کیا گیا۔
وزیر اعظم نے اس ہفتے کے اوائل میں تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج کے پیش نظر اضافہ روک دیا تھا۔
ٹیکس کی شرح، درآمدی برابری کی قیمت اور شرح تبادلہ کی بنیاد پر حکومت نے
پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب 8.03 روپے اور 8.14 روپے فی لیٹر اضافہ کیا۔ اسی طرح مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمتوں میں بالترتیب 6 روپے 27 پیسے اور 5 روپے 72 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا۔
نوٹیفکیشن کے تحت پیٹرول کی ایکس ڈپو قیمت 137.79 روپے کی بجائے 145.82 روپے فی لیٹر
مقرر کی گئی تھی، جس سے 8.03 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ یہ پروڈکٹ زیادہ تر
نجی ٹرانسپورٹ، چھوٹی گاڑیوں، رکشوں اور موٹر سائیکلوں میں استعمال ہوتی ہے
اور اس کا براہ راست اثر متوسط اور نچلے متوسط طبقے کے بجٹ پر پڑتا ہے۔
ایچ ایس ڈی کی ایکس ڈپو قیمت 134.48 روپے کے بجائے 142.62 روپے فی لیٹر مقرر کی گئی تھی،
جو 8.14 روپے بڑھ گئی ہے ۔ اس کی قیمت میں اضافے کو انتہائی مہنگائی اس لیے سمجھا جاتا ہے
کیونکہ یہ زیادہ تر بھاری ٹرانسپورٹ گاڑیوں، ٹرینوں اور زرعی انجنوں جیسے ٹرک، بسیں، ٹریکٹر، ٹیوب ویل اور تھریشر میں استعمال ہوتی ہے
اور اس کا عوام پر براہ راست اثر پڑتا ہےکرایہ بڑھ جاتا ہے
جس کی وجہ سے ٹرانپورٹ کے اخراجات بڑھ جاتے ہیں اور یوں ہر چیز مہنگی ہونی شروع ہو جاتی ہے ۔
مٹی کے تیل کی ایکس ڈپو قیمت 110.26 روپے کی بجائے 116.53 روپے فی لیٹر مقرر کی گئی،
جس میں 6.27 روپے اضافہ ہوا۔ اسی طرح لائٹ ڈیزل آئل (ایل ڈی او) کا ایکس ڈپو ریٹ 108.26 روپے
سے بڑھا کر 114.07 روپے فی لیٹر کر دیا گیا
جو کہ 5.72 روپے کا اضافہ ہے۔ ایل ڈی او کو فلور ملز اور ایک دو پاور پلانٹس استعمال کرتے ہیں۔