پنجاب اسمبلی میں ایم ایل (ن) کی سب سے کم عمر ممبر صوبائی اسمبلی
ثانیہ عاشق نے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے نیشنل ریسپانس سینٹر فار سائبر کرائم
سے مبینہ طور پر “ہراساں کرنے، ہتک عزت اور بلیک میل کرنے کی مہم”
کا نشانہ بننے پرشکایت درج کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایم پی اے نے ٹویٹر پران کی ایسی ویڈیوز جاری کرنے کا مقصد
“آن لائن بدسلوکی” کو “ہدف بنا کر ہراساں کرنے کی حکمت عملی” قرار دیا۔
عاشق کے مطابق اسے فون کالز پر دھمکیاں مل رہی ہیں اور سوشل میڈیا
پر نفرت آمیز پوسٹس اور ریمارکس سے منسلک کیا گیا ہے۔
عاشق نے پوسٹ میں کہا کہ ہراساں کرنے کی کوششوں کا سلسلہ اب اس نہج پر پہنچ گیا ہے
کہ بستر مرگ پر اس کے والد کی تصویر کو ایڈٹ کرکے شئیر کیا گیا ہے۔
شکایت کے متن کے مطابق، عاشق کو جولائی 2021 سے سوشل میڈیا پر
“اصل اور فرضی ناموں” سے کام کرنے والے متعدد اکاؤنٹس کے ذریعے ہراساں کیے جانے کا سامنا ہے۔
میری پریشانی اس وقت شروع ہوئی جب متعدد ٹک ٹاک اکاؤنٹس نے سیاسی پروگراموں
سے میرے ویڈیو کلپس کو استعمال اور ان میں انتہائی فحش گانے اور بیہودہ ریمارکس شامل کرکے
ان میں ترمیم کرنا شروع کیا۔ اس کے بعد سینکڑوں جعلی اور جعلی اکاؤنٹس میرے نام پر رجسٹر ہوئے
اور میری تصویریں استعمال کی گئیں ۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ اس کے بعد ایم پی اے کو روزانہ کی بنیاد پر مختلف نامعلوم نمبروں
سے کالز اور میسجز موصول ہونا شروع ہو گئے جس میں کال کرنے والے “ناقابل برداشت جنسی تبصرے” کرتے تھے
، اور اسے اپنا موبائل فون نمبر تبدیل کرنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔
پاکستان میں لوگوں کی ویڈیو وائرل ہونا معمول بنتا جارہا ہے
مگر سب سے افسوس کی بات یہ ہے کہ اکثر مرد اور خواتین ویڈیو سے بھی مکر جاتے ہیں
اور اس کو ایڈیٹر کی کاریگری قرار دے دیتے ہیں
حالانکہ 10 میں سے 8 ویڈیوز فیک نہیں ہوتیں خدا کرے کہ عدالتیں ان فیک ویڈیوز بنانے والوں
کو لگام اور غیر اخلاقی ویڈیوز بنانے والوں اور والیوں کو جیل میں ڈالیں