سرکاری سعودی پریس ایجنسی نے اعلان کیاکہ سعودی عرب پاکستان کی بھرپور مدد کو تیار ہے
، یہ بیان وزیراعظم عمران کے سعودی عرب کے دورے اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان
سے ملاقات کے فوراً بعد سامنے آیا ہے۔
تین بلین ڈالر کے سعودی ڈپازٹ سے پاکستان کے غیر ملکی ذخائر کو بڑھانے میں مدد ملے گی
جو گزشتہ ہفتے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی وجہ سے 1.6 بلین ڈالر کم ہو گئے تھے
جس میں پاکستان انٹرنیشنل سکوک کے خلاف 1 بلین ڈالر کی ادائیگی بھی شامل تھی۔
وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ سعودی امدادی پیکج “عالمی اشیاء کی قیمتوں
میں اضافے کے نتیجے میں ہماری تجارت اور فاریکس اکاؤنٹس پر دباؤ کو کم کرنے میں مدد کرے گا۔”
زرمبادلہ کے ذخائر میں حالیہ کمی کے بعد روپے کی قدر میں کمی آئی۔
منگل کو ڈالر 176.2 روپے تک بڑھ گیا جو ملکی تاریخ میں اب تک کی بلند ترین سطح ہے۔ جولائی کے اوائل تک ڈالر کی قیمت 157 روپے تھی۔
ایس پی اے کے مطابق یہ رقم سعودی فنڈ فار ڈیولپمنٹ
کے ذریعے ایک “شاہی ہدایت” کے تحت دستیاب کرائی جائے گی۔
سٹیٹ بنک آف پاکستان میں 3 بلین امریکی ڈالر کی رقم جمع کرے گا
تاکہ پاکستانی حکومت کو اپنے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر کی مدد اور کورونا وائرس وبائی امراض کے اثرات کا سامنا کرنے میں مدد کی جا سکے۔
اس کے علاوہ، شاہی ہدایت جاری کی گئی تھی کہ سعودی حکومت پاکستان
کو صنعتی شؑبے کی معاونت کیے لیے تیل بھی فراہم کرے گا جس کی مالیت سال بھر میں 1.2 بلین امریکی ڈالر ہے
ایس ایف ڈی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ اقدام پاکستان اور سعودی عرب
کے درمیان قریبی تعلقات سے منسلک ہے۔
اس نے نشاندہی کی کہ “یہ شاہی ہدایات پاکستان کی معیشت کو سپورٹ کرنے میں
مملکت سعودی عرب کے جاری موقف کی تصدیق کرتی ہیں۔”
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ سعودی عرب اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں بڑی رقم جمع کرے گا
یا تیل کی موخر ادائیگی کی سہولت پیش کرے گا۔
موخر ادائیگی کی سہولت 1998 میں شروع ہوئی جب پاکستان کو
جوہری تجربات کے بعد بین الاقوامی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
اس سے قبل 2014 میں سعودی عرب نے ادائیگی کے توازن کو برقرار رکھنے میں مدد کے لیے
پاکستان کے مرکزی بینک میں 1.5 بلین ڈالر جمع کرائے تھے۔
پی ٹی آئی کے اقتدار میں آنے کے بعد سعودی عرب نے 3 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک میں جمع کرائے تھے۔
اس نے تین سالوں کے لیے $3.2 سالانہ کی تیل کی موخر ادائیگی کی سہولت بھی کھولی تھین
۔ تاہم مئی 2020 میں نو ماہ بعد یہ سہولت اچانک واپس لے لی گئی۔
سعودی عرب نے اسٹیٹ بینک کے پاس جمع کرائے گئے 3 بلین ڈالر میں سے 1 بلین ڈالر بھی واپس لے لیے تھے۔
پاکستان کو سعودیوں کی واپسی کے لیے چین سے ایک ارب ڈالر کا قرضہ لینا پڑا۔
جس کے بعد پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں کافی رخنہ پیدا ہوگیا تھا