آپ نے پینڈورا پیپرز کا شور تو سن لیا جس نے دنیا میں اک طوفان مچادیا ہے
مگر ہم آپ کو پینڈورا نامی خاتون کے بارے میں بتائیں گے کہ قدیم یونانی عقیدے کے مطاق
یہ پنڈورا کون تھی اور اسے پنڈورا باکس کیوں دیا اور کس نے دیا
پانڈورا باکس کی کہانی زیوس ، پرومیتھیوس اور ایپی میتھیوس کی کہانی سے شروع ہوتی ہے۔
پرومیٹھیوس اور اس کا بھائی ایپیمیتھیس ٹائٹنز تھے
لیکن انہوں نے زیوس اور اولمپین کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا
، چونکہ پرومیٹھیس خاص طاقت کے ساتھ پیدا ہوا تھا اس لیے پہلے ہی جانتا تھا
کہ زیوس ٹائٹنز کو شکست دے گا۔ زیوس نے پرومیٹیوس اور ایپی میتھیوس کو ان کی وفاداری پر انعام دیا
انہیں زمین پر رہنے والی پہلی مخلوق بنانے کا کام دیا
۔ایپی میتھیوس نے بہت سے جانوروں کی تشکیل کی اور ہر ایک کو ایک خاص مہارت اور تحفظ کی شکل دی
۔ پرومیٹھیوس نے اپنا وقت آدمی کی تشکیل پر صرف کیا
، اور اسے بھت کچھ روحانی طاقتیں بھی دے دیں اور اس نے زیوس سے پوچھا
کہ کیا وہ انسان کو آگ پر قابو پانے کی طاقت سکتا ہے؟ زیوس نے انکار کر دیا۔
آگ صرف دیوتاؤں کے لیے تھی۔ پرومیٹیوس نے زیوس کو نظرانداز کیا اور انسان کو آگ کی طاقت دے دی
اس کے لیے پرومیٹیوس کو سزا دی گئی۔ زیوس نے اسے زنجیروں سے باندھ کر دور
پہاڑوں میں ایک چٹان سے باندھ دیا اور ہر کسی کو اس سے ملنے پر پابندی لگادی گئی
۔ ہر روز زیوس نے ایک عقاب کو پرومیٹیوس کے جگر پر زخم لگانے کے لیے بھیجا
، جو کہ ہر روز بڑھتا گیا تاکہ پرومیٹھیس کو یہ اذیت روزانہ برداشت کرنی پڑے
ایک روز ہراکلس نے پرومیٹیوس کو ڈھونڈ لیا اور عقاب کو مار ڈالا اور پرومیٹیوس کو بھی آزاد کردیا۔
یہ اذیت زیوس کے لیے سزا کے لیے کافی نہیں تھی جو یہ بھی مانتا تھا کہ
انسانوں کو پرومیٹیوس کی طرف سے آگ کا تحفہ قبول کرنے کی سزا دی جانی چاہیے۔
انسان کو سزا دینے کے لیے زیوس نے ایک عورت بنائی جس کا نام پنڈورا تھا
۔ اسے خوبصورت دیوی افروڈائٹ کی طرح ڈھال دیا
زیوس اسےایپی میتھیوس کی بیوی بنانے کے لیے زمین پر لایا۔
اگرچہ ایپی میتھیوس کے بھائی پرومیٹیوس نے اسے زیوس کی چالاکی سے خبردار کیا تھا ا
ور اسے کہا تھا کہ دیوتاؤں کے تحفے قبول نہ کریں ، ایپی میتھیوس بھی اس کی خوبصورتی پر فدا تھا
اور ویسے بھی اس سے شادی کرنا چاہتا تھا۔
شادی کے تحفے کے طور پر ، زیوس نے پانڈورا کو ایک باکس دی
لیکن اسے خبردار کیا کہ اسے کبھی نہ کھولنا۔ پانڈورا ، نے کچھ دن تو صبر کیا
لیکن اس کا تجسس بڑھتا گیا اور ایک دن اس کے صبر کا پیمابہ لبریز ہوگیا
اور اس نے یہ جاننے کے لیے کہ اس میں خاص کیا ایسی چیز ہے اس نے وہ پینڈوارہ باکس کھول دیا
اس باکس یعنی صندوق مین سے خوفناک چیزیں خانے سے باہر نکل گئیں
جن میں لالچ ، حسد ، نفرت ، درد ، بیماری ، بھوک ، غربت ، جنگ اور موت شامل ہیں۔
زندگی کی تمام تکالیف کو دنیا میں چھوڑ دیا گیا تھا۔ پنڈورا نے باکس کو جب بند کیا
تو سب چیزیں تو نکل گئیں مگر وہ ایک زیز کے دوبارہ باکس میں بند کرنے میں کامیاب ہوئی
ڈب میں رہ جانے والی باقی آخری چیز امید تھی۔ تب سے ، انسان اس امید پرجی رہا ہے
اور ہر دکھ غم تکلیف نفرت لایچ وغیرہ کا مقابلہ امید پر کررہا ہے کہ ایک نہ ایک دن یہ سب مصیبتیں ٹل جائیں گی ۔
“پنڈورا باکس” کا مطلب اب ایسی کوئی بھی چیز ہے جو سب سے اچھوتی رہ جائے ، ۔