آج دنیا بھر میں اسلام دشمن عناصر اسلام کے خلاف مہم چلارہےہیں اور بہت سے ممالک میں مسلمانوں کو ان کا دین چھوڑنے پر مجنبور کیا جارہا ہے اس میں بھارت سب سے پیش پیش ہے جس کی تازہ تر مثال آسام میں مسلمانوں پر مظالم مساجد کی شہادت اور ان پر بے جا سختیاں شامل ہیں
کیا آپ جانتے ہیں کہ 50 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کے مذہب سے مجبور کیا جا رہا ہے اور انہیں حراستی کیمپوں میں نظربند کیا جا رہا ہے خاموش ہیں لیکن ابھی تک کچھ نہیں کیا جا رہا
یہ سب 2017 میں شروع ہوا اور جیسے ہی ہم 2021 میں داخل ہوئے افسوس کی بات یہ ہے کہ اس کے بارے میں کافی کوریج نہیں ہے۔ ہم اسکول میں ہولوکاسٹ کے بارے میں سیکھتے ہیں ابھی تک ہم صرف بحث تک محدود ہیں لیکن ابھی تک اس کی روک تھام کے لیے کچھ نہیں کیا جا رہا ہے۔ ہمیں ایک تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔اب ہمیں اب نہیں تو کبی نہیں کے اصول ہر آگے بڑھ کر اس برائی کو روکنا ہوگا ۔
یہ ایک ثقافتی نسل کشی ہے اور میرا ماننا ہے کہ ہم سب انسانوں کا فرض ہے کہ وہ نہ صرف خود کو تعلیم دیں بلکہ تبدیلی لانے کے لیے ان پٹ ڈالنے کا بہترین طریقہ تلاش کریں چاہے وہ درخواستوں پر دستخط کریں یا سوشل میڈیا پر آگاہی پھیلائیں۔
حقیقت یہ ہے کہ لاکھوں انسانوں کو اسلام چھوڑنے اور سور کا گوشت کھانے اور شراب پینے جیسے کام کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جو ان کے مذہب کے خلاف ہے۔ مسلمانوں کو زیادتی ، تشدد اور قتل کیا جا رہا ہے۔ مساجد کو تباہ کیا جا رہا ہے ، اعضاء کاٹے جا رہے ہیں ، بچوں کو بغیر اجازت کے گود لینے کے لیے رکھا جا رہا ہے۔ یہ ٹھیک نہیں ہے اور کبھی ٹھیک نہیں ہوگا۔ میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کو صرف اس وجہ سے تکلیف دیکھنا برداشت نہیں کر سکتا کہ وہ مسلمان ہیں۔
اب وقت آگیا ہے کہ دنیا بھر کے مسلمان اپنے دین اور مسلمانوں کو بچانے میں اپنا کردار ادا کریں اپنے مظلوم بہن بھائیوں کی آواز بنیں تاکہ دنیا میں بھی سرخ رو ہوں اور آخرت میں بھی