دنیا میں کچھ لوگ ایسے ہیں جنھوں نے انتہائی غربت کی زندگی گزاری اور پھر اسی ملک کے امیر ترین لوگوں کی فہرست میں شامل ہوگے انہی ناموں میں ایک نام پاکستان کے ملک ریاض کا بھی جو اپنے والد کا کاروبار برباد ہونے پر میٹرک کے بعد تعلیم بھی جاری نہ رکھ سکے اور ایک کنسٹرکشن کمپنی میں کلرک کے طور پر کام کرتے رہے اس کے علاوہ گھر کے اخراجات پورے کرنے کےلیے انھوں نے پارٹ ٹایم پینٹر کا کا کام بھی کیا
ان کی ایک اچھی عادت یہ بھی ہے کہ صاف گو آدمی ہیں جو کرتے ہیں میڈیا پر آکر بول دیتے ہیں ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں انھوں نے بتایا کہ ایک بار اپنی بیٹی کے علاج کے لیے انہیں گھر کے برتن بیچنے پڑے تھے
مگر پھر لکشمی اور ملک ریاض میں ایسی دوستی ہوئی کہ وہ پاکستان کے سب سے بڑے بزنس ٹائیکون بن گئے اس وقت ان کی کراچی ،لاہور اور اسلام آباد میں بحریہ ٹاؤن ہاؤسنگ سکیم کا چرچہ ہے جس کا دور دور تک کوئی دوسری کمپنی مقابلہ کرنے کی اہل نہیں
ملک ریاض کو کنگ میکر بھی کھا جاتا ہے کیونکہ ان کا جھکاؤ جس سیاسی جماعت کی جانب ہوجائے اس جماعت کا پلڑہ بھاری ہوجاتا ہے 2008 کے انتخابات میں انھوں نے پیپلز پارٹی کی حکومت بنوانے میں اہم کردار اد ا کیا اور آصف علی زرداری کے قریبی دوست بن گئے مگر اس وقت کے چیف جسٹس سے ان کے شدید اختلافات ان کے لیے کافی مسائل کا سبب بنے اور انہیں بہت زیادہ تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑنا -میڈیا پر ان کے کاروبار اور اس کے طریقہ کار پر بہت تبصرے بھی ہوئے اور عدالت سے ان پر اعلٰی تحقیقاتی کمیشن بنانے کا مطالبہ بھی کیا گیا
ملک ریاض نے اس کے بعد میڈیا اور سیاست دانوں سے ٖفاصلہ بڑھادیا اور آج کل کم کم ہی کیمرے کا سامنا کرتے ہیں ملک ریاض کی ایک اور 3 بچے جو ان کے ساتھ بزنس میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں