پاکستان میں جب سے میڈیا نے ریاست کے چوتھے ستون کی جگہ بنائی ہے اور ملک کی معیشت میں 10 واں بڑا شراکت دار بنا ہے لاکھوں لوگوں کی روزی کا سبب بنا ہے اس کے ساتھ ساتھ اس سے بہت سے مسائل نے بھی جنم لیا ہے اس میں سب سے بڑا مسئلہ ہی ہے کہ ہر آدمی دانشور بن گیا ہے وہ لوگ جنہیں اسلام کی بالکل معلومات نہیں ہوتیں یا جنہیں شریعت کے احکامات کے بارے میں علم نہیں ہوتا میڈیا پر بیٹھ کر ایسے بیانات دے ڈالتے ہیں جس کا خمیازہ پوری قوم بھگتتی ہے
ایسا ہے ایک بیان ایک پڑھے لکھے جاہل پرویز ہود بھائی نے ایک ٹی وی ٹاک شو میں دھر دیا جس میں موصوف نے فرمایا کہ کہ برفعے میں بیٹھی خواتیں میں خود اعتمادی کی کمی ہوتی ہے وہ نارمل نہیں ہوتیں بلکہ استاد کی نظر میں وہ ابنارمل ہوتی ہیں یہ بات قرآن حکیم کی اس بات سے متصادم ہے جس میں رب ذوالجلال اسلام کی آمد کے بعد مسلم خواتیں کو صاف صاف حکم صادر فرما رہا ہےکہ جب بھی گھر سے باہر نکلیں اپنے چہرے کو چھپالیں یاگھونگھٹ کر لیں تاکہ کوئی یہ پہچان نہ پائے کہ یہ کس خاندان یا قبیلے کی عورت ہے اور کوئی اس خاتون کے حوالے سے بات نہ کرے گویا حجاب کا مقصد اللہ تعالیٰ نے عورت کی عزت اور تحفظ رکھا ہے
ویسے بھی اگر ایک خاتون حجاب میں گھر سے باہر نکلتی ہے تو وہ اس خاتون کی نسبت زیادہ محفوظ ہے جو بنا حجاب یا چادر کے گھر سے نکلتی ہے
حجاب میں میں کسی نامحرم کی نظر سے بھی خواتیں کو بچاتا ہے حجاب میں عورت کا تصور یہی ابھرتا ہے کہ یہ شرہعت پسند گھرانے سے تعلق رکھتی ہے آج ہمارے ایک نجی چینل کی ایک انکر نے پروگرام کے دوران حجاب پہن کر پرویز بھائی کو ایک شرم دلاؤ میسج دیا اور بتایا کہ حجاب والی لڑکی غیر حجاب والی لڑکی سے بہتر ہے کیونکہ وہ اپنے پروردگار کے حکم کی اطاعت کرتے ہوئے حجاب کررہی ہے
ہمارا سلام ہے ان تمام خواتین کو اور بالخصوص بیرون ملک غیرمسلم ممالک کی خواتین کو جو ان ممالک میں اور ماڈرن معاشرے میں بھی اللہ اور اللہ کے رسولﷺ کی خوشنودی کے لیے برقع یا عبایا یا حجاب اوڑھتی ہیں اور اسلامی احکامات کی پیروی کرتی ہیں