تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد رضوی جنہیں گزشتہ سال لاہور سے گرفتار کیا گیا تھا آج اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ انہیں رہا کردیا گیا ہے
تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد رضوی کو جیل سے رہا کر دیا گیا ہے، یہ ایک پیش رفت ہے جو حکومت اور تحریک کے ساتھ خفیہ معاہدے کے بعد سامنے آئی ہے۔
ٹی ایل پی کے سربراہ رہائی کے بعد مسجد رحمت اللعالمین پہنچ گئے ہیں۔ ان کی نظر بندی کے لیے سپریم کورٹ کے فیڈرل ریویو بورڈ میں دائر کیا گیا ایک ریفرنس واپس لینے کے بعد انھیں رہا کیا گیا ہے۔
تحریک لبیک کے سربراہ کو 12 اپریل کو حراست میں لیا گیا تھا، اس سے تین روز قبل وفاقی حکومت نے کو انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت کالعدم تنظیم قرار دیا تھا اور اس کے خلاف وسیع کریک ڈاؤن شروع کیا تھا۔
حکومت نے گزشتہ ماہ ٹی ایل پی کے پرتشدد مظاہروں کے بعد پارٹی کے ساتھ معاہدہ کیا تھا جس کے بعد تنظیم کا نام فرسٹ شیڈول سے نکال دیا گیا تھا، رضوی کا نام فورتھ شیڈول سے نکال دیا گیا تھا اور کئی حامیوں کو جیلوں سے رہا کیا گیا تھا۔
محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے گزشتہ ہفتے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا، جس میں رضوی کا نام ہٹا دیا گیا تھا، جسے 16 اپریل کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے فورتھ شیڈول کی فہرست سے شامل کیا گیا تھا۔
ان کی رہائی کے بعد حکومت اور ٹی ایل پی میں قربتیں اور بڑھ سکتی ہیں اور ان افواہوں کی تصدیق ہو سکتی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ اگلے الیکشن میں تحریک لبیک اور پی ٹی آئی مل کر الیکشن لڑ سکتے ہیں اگر ایسا ہوجاتا ہے تو دونوں جماعتوں کو فائدہ ہوگا اور دونوں پارٹیوں کی سیٹ ایڈجسٹمنٹ سے ان کے ممبران کی اسمبلیوں میں تعداد بڑھ سکتی ہے