پاکستان میں کروڑوں روپےکی لاگت سے شہریوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کے لیے سڑکوں اور اہم عمارات پر کیمرے نصب کیے جاتے ہیں مگر جب بھی ان کیمروں سے مدد کی ضرورت پڑتی ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس کیمروں کی فوٹج مل نہیں سکے گی کیونکہ یہ خراب ہوتے ہیں –
۔روزنامہ جنگ کے مطابق تحقیقاتی اداروں کی جانب سے ججز کو مشکوک پاؤڈر بھرے خطوط ملنے کی تحقیقات جاری ہیں تاہم راولپنڈی میں پوسٹ باکسز کے ارد گرد موجود اکثر سی سی ٹی وی کیمرے خراب نکلے جس کے سبب ان کی فوٹیجز لے کر شواہد اکٹھا کرنا مشکل ہو گیا ہے۔تاہم صحافی پہلے ہی بتا چکے تھے کہ یہ معلوم کرنا بہت مشکل ہوگا کہ ان خطوط کو لیٹر باکسز میں کون ڈال کر گیا تھا اب ان کی بات کی تصدیق ہوگئی –
بتایا گیا ہے کہ پوسٹ آفس کے متعلقہ عملے کو بھی تفتیشی عمل میں شامل کر لیا گیا جبکہ پوسٹ باکس جن علاقوں میں موجود ہیں وہاں قریبی دکانوں اور دفاتر میں کام کرنوالوں کو بھی شامل تفتیش کر لیا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے 5 ججز کو مشکوک خطوط راولپنڈی اور اسلام آباد کے پتوں پر بھجوائے گئے تھے، پاؤڈر کی تشخیص کیلئے پنجاب فرانزک ایجنسی کا سٹاف راولپنڈی روانہ ہو گیا۔اب دیکھنا یہ ہے کہ ان کیمروں کے بارے مین اعلیٰ عدلیہ کے ججز کیا ریمارکس دیتے ہیں کیونکہ ججز بھی اب سوچ بیٹھے ہیں کہ اداروں میں ہونے والی دخل اندازی کو انجام تک پہچانا ہے -تاہم وہ اس میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا –