شاہد آفریدی اپنے بیانات کے بعد تنازعات کی زد میں آجاتے ہیں ،مگر ان پر اس تنقید سے کوئی فرق نہین پڑتا البتہ ان کی چیرٹی پر اس کا کافی اثر ہوتا ہے اور پھر وہ اس حرارت کو محسوس بھی کرتے ہیں بحرحال خود پر تنقید کے بعد شاہد آفریدی کا دو ٹوک ردعمل سامنے آگیا – پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ جسے جو کہنا ہے کہتا رہے، مجھے کسی کو مطمئن کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ بطور انسان مجھے کیا یہ اچھا لگے گا کہ میں کہوں شاہین آفریدی کو کپتان بنا دیا جائے ؟، میرے منہ سے یہ بات مجھے ہی اچھی نہیں لگے گی کہ میں اپنے کسی بندے کو سپورٹ کروں۔شاہد آفریدی نے ایک بار پھر بتایا کہ میں محمد رضوان کے بارے میں چار پانچ ماہ سے کہہ رہا ہوں اسے وائٹ بال کا کپتان بنا دیں اور ریڈ بال کی کپتانی بابر اعظم کو کرنے دیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر میں قومی ٹیم کے معاملات میں لابنگ کرتا تو پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی ) کا چیئرمین ہوتا۔مگر شاہد آفریدی کے بہت سے ایسے مشورے تھے جن پر ان کو داماد شاہین افریدی نے بھی عمل نہیں کیا اور انھوں نے مسلسل 2 بار اپنی لاہور قلندر کو پی ایس ایل ٹرافی جتوائی تھی جس پر شاہد آفریدی کو سخت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تھا -مگر وہ اپنی زبان پر نہ کبھی ماضی میں قابو رکھ پائے تھے نہ مستقبل میں رکھ پائیں گے کیونکہ وہ ایک جزبات انسان ہیں جو دل میں آتا ہے بول جاتے ہیں –