آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے ارب پتی بزنس مین کلائیو پالمر نے ٹائی ٹینک جیسا بحری جہاز بنانے کا اعلان کر دیا، انہوں نے 2012 میں اس جہاز کے ڈوب جانے کے 100 سال بعد ٹائی ٹینک 2 کی تیاری کا اعلان کیا مگر وہ یہ پراجیکٹ شروع نہیں کرسکے تھے 2018 میں ایک بار پھر یہ اعلان کیا مگر یہ بھی بیانیے تک ہی محدود رہا ، اب 6 سال بعد ایک بار پھر انہوں نے اس منصوبے کو دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سڈنی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے یہ اعلان کیا۔جیو نیوز کے مطابق جب 2012 میں انہوں نے پہلی بار اس منصوبے کا اعلان کیا تھا تو ان کا کہنا تھا کہ 2016 میں اسے مکمل کرلیا جائے گا مگر پھر اس پر کام نہیں ہوسکا۔بعد ازاں 2018 میں اس پر کام تو شروع ہوا مگر کوڈ کی وبا نے اس میں تاکیر کردی اب جب ھالات بہتر ہوگئے ہیںتو لگتا یہی ہے کہ اب دنیا ایک اور ٹائی ٹینیک سمندروں پر دورتا دیکھے گی – ۔
کلائیو پالمر بلو اسٹار لائن نامی کمپنی کے چیئرمین نے ٹائی ٹینک 2 کی تیاری کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ طویل تاخیر کے بعد ہمیں یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ٹائی ٹینک 2 کو حقیقی شکل دینے کا خواب تعبیر پانے والا ہے۔
اس جہاز کی تیاری 2025 کی پہلی سہ ماہی میں شروع ہونے کا امکان ہے، جبکہ اس سے کب تک مکمل کرلیا جائے گا، اس بارے میں ابھی کلائیو پالمر نے کچھ نہیں بتایا۔انہوں نے مزید بتایا کہ یہ بحری جہاز 269 میٹر لمبا اور 32.2 میٹر چوڑا ہوگا، یعنی اصل ٹائی ٹینک سے کچھ زیادہ چوڑا ہوگا، اس میں ایک وقت میں 2345 مسافر سفر کر سکیں گے جن کے لیے 9 عرشوں میں 835 کیبن تعمیر کیے جائیں گے۔
خیال رہے کہ 1912 میں اپنے وقت کا سب سے بڑا بحری جہاز ٹائی ٹینک اپنے پہلے ہی سفر میں برفانی تودے سے ٹکرا کر سمندر میں غرق ہوگیا تھا، اس جہاز کا ملبہ آج بھی بحر اوقیانوس میں ساڑھے 12 ہزار فٹ کی گہرائی میں موجود ہے۔ اس جہاز کے حادثے کو دنیا بھر میں اس وقت پہچان ملی تھی جب 1997 میں ڈائریکٹر جیمز کیمرون کی فلم نے اس واقعے کو ایک بار پھر دنیا بھر کے افراد کے ذہنوں میں زندہ کر دیا تھا ۔اور آج 26 سال گزرجانے کے بعد بھی اس فلم کے مناظر آنکھوں کے سامنے گھومتے رہتے ہیں
کلائیو پالمر نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ٹائی ٹینک 2 کسی بھی المیے سے محفوظ رہے اور انہیں توقع ہے کہ یہ جہاز عالمی امن میں کردار ادا کرے گا۔بس دعا یہی ہے کہ اس بار کوئی بھی شخص ایسا دعویٰ نہ کرے جیسا ٹائٹینک کے بارے میں کیا گیا تھا کہ اسے قدرت بھی ڈبو نہیں سکتی اور پھر یہ پہلے ہی سفر میں سمندر میں غرق ہوگیا تھا –