پاکستان تحریک انصاف کےبانی چئیرمین عمران خان نے ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے سینئر رہنما اور صوبائی صدر علی امین گنڈا پور کو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے لئے نامزد کر دیا، جو 9 مئی کے بعد توڑ پھوڑ اور کرپشن کیسز کے باعث تاحال روپوش ہیں۔ سردار علی امین گنڈا پور کا تعلق ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کولاچی سےہے، علی امین گنڈا پور کے والد آرمی سے میجر ریٹائر ڈتھے اور پرویز مشرف دور میں نگران وزیر بھی رہے تھے جو گزشتہ روز وفات پا گئے ہیں،نامزد وزیر اعلیٰ کافی عرصے سے پاکستان تحریک انصاف سے وابستہ ہیں اور اپنے دبنگ سٹائل کی وجہ سے جلد ہی پارٹی میں مقبول ہوگئے اور عمران خان کے بھی قریب ہو گئے –
علی امین خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن اور 2018 میں قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے بعد میں وفاقی وزیر بن گئے،سال 2010 تک علی امین گنڈاپور کچھ زیادہ مقبول نہیں تھے اور ڈی آئی خان تک محدود تھے، علی امین گنڈاپور کو کتوں وگھوڑوں کا شوق تھا، وہ کولاچی میں ان کے مقامی سطح پر مقابلے بھی کرواتے تھے، علی امین سیاسی منظر نامے میں اس وقت نظر آئے جب عمران خان لانگ مارچ لے کر وزیرستان روانہ ہو گئے اور ڈی آئی خان میں علی امین کے فارم ہاؤس میں ٹھہرے، اس کے بعد سے علی امین گنڈاپور کی پہچان کے پی کے تک ہوگئی اور آہستہ آہستہ کچھ ہی عرصے میں وہ عمران خان کے اتنے قریب ہوئے کہ بنی گالہ آنا جانا شروع ہوگئے اور یوں ان کا نام میڈیا پر آنے لگا
علی امین غصے کے تیز ہیں اور سیاسی مخالفین کے خلاف اکثر سخت لہجہ اپناتے ہیں، تاہم 9 مئی کے واقعات کے بعد اب علی امین کے رویے میں بہت تبدیلی آئی ہے، جس کے بعد ہی ان کے وزیراعلیٰ بننے کی راہ ہموار ہوئی ہے اس کی دوسری وجہ یہ ہے کہ ورکرز اس سے خوش ہیں،علی امین گنڈاپور تاحال روپوش ہیں اور الیکشن مہم کے دوران بھی منظر عام پر نہیں آئے، 9 مئی کے بعد وہ گرفتار بھی ہوئے تھے لیکن ضمانت پر رہائی کے بعد روپوش ہو گئے، ان رویوں کے بعد علی امین پولیس اور سول انتظامیہ پر سخت غصہ ہیں جس کا اندازہ الیکشن کے بعد جاری ان کے پیغام سے بھی ہوتا ہےان کے خاندان پر بہت ظلم کیا گیا اور ان کے بال تک کاٹ کر ان کی تزلیل کرنے کی کوشش کی گئی ، ہر زور پولیس گھر پہ چھاپے مارتی تھی، یہاں تک کہ الماری تک کی تلاشی لی گئی۔ 9 مئی کے بعد ان پر کافی سخت وقت آیا لیکن خان کا ساتھ نہیں چھوڑا جس کا صلہ آج خان نے انہیں وزیراعلیٰ نامزد کرکے دے دیا-
ڈیرہ اسماعیل خان کو مولانا فضل الرحمان کی جماعت کا گڑھ بھی کہا جاتا تھاجبکہ وہاں سے پی پی پی کے رہنما فیصل کریم کنڈی بھی مضبوط سیاست دان ہیں،علی امین نے کم وقت میں پی ٹی آئی کی جیت کو یقینی بنایا اور مولانا فضل الرحمان اور فیصل کریم کو شکست دی جو کہ بہت بڑی بات تھی، عارف نے بتایا کہ 9 مئی کے بعد ان کے خلاف کرپشن کے کیسز بھی بنے لیکن وہ ڈرے نہیں، علی امین سخت انسان ہیں،مضالفین کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے والے، مشکل وقت میں کھڑے رہنے والے ہیں۔اس سے پہلے 2018 میں بھی وہ فضل الرحمان کو دونوں حلقوں سے ہرا کر ہر پاکستانی کو حیران کرچکے ہیں -اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ وزیراعلیٰ بن کر کس طرح پرفارم کریں گے اور کپتان کے ساتھ چل بھی پائیں گے یا اس کا نتیجہ بھی محمود خان اور پرویز خٹک والا ہی ہوگا –
کپتان نے علی امین گنڈا پور کو وزیراعلیٰ کے پی کے نامزد کردیا
Leave a comment
Leave a comment