ویسے تو آجکل چوہدری سرور کا سیاسی مستقبل کافی مخدوش نظر آرہا ہے بار بار پارٹیاں بدلنے کے بعد کوئی بڑی جماعت انہیں اپنی پارٹی میں بلانے اور اہم عہدہ دینے کا رسک نہیں لینا چاہ رہی البتہ آج ان کے بیٹے کا لندن کی سیاست میں جیک پاٹ ضرور لگ گیا – سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور کے بیٹے انس سرور کو برطانوی سیاست میں اہم عہدہ مل گیا۔سکاٹش لیبر پارٹی کی قیادت اب انس سرور کریں گے –
انس سرور 2021 سے سکاٹش لیبر پارٹی کی قیادت کر رہے ہیں۔ وہ 2016 سے گلاسگو خطے کے لئے سکاٹش پارلیمنٹ (ایم ایس پی) کے رکن ہیں۔ وہ 2010 سے 2015 تک گلاسگو سینٹرل کے لئے رکن پارلیمنٹ (ایم پی) رہے ہیں۔ انس سرور نے نجی طور پر آزاد ہچیسنز گرامر سکول سے تعلیم حاصل کی اور گلاسگو یونیورسٹی میں جنرل ڈینٹسٹری کی تعلیم حاصل کی۔انہوں نے 2010 کے عام انتخابات میں گلاسگو سینٹرل سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہونے تک پیسلے میں ڈینٹسٹ کے طور پر کام کیا جب وہ اپنے ریٹائر ہونے والے والد محمد سرور کے جانشین بنے۔ہاؤس آف کامنز میں اپنی مدت کے دوران انھوں نے 2011 سے 2014 تک سکاٹش لیبر پارٹی کے ڈپٹی لیڈر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
انس سرور اگرچہ 2015 کے عام انتخابات میں سکاٹش نیشنل پارٹی سے تو الیکشن نہ جیت سکت تھے لیکن ویسٹ منسٹر کا عہدہ چھوڑنے کے بعد وہ گلاسگو علاقائی فہرست پر 2016 کے سکاٹش پارلیمنٹ کے انتخابات میں منتخب ہوئے۔رچرڈ لیونارڈ کے ہاتھوں 2017 کے سکاٹش لیبر لیڈر شپ کے انتخابات میں شکست کھانے کے بعد وہ 2021 کے قائدانہ انتخابات میں سکاٹش لیبر پارٹی کے قائد منتخب ہوئے۔انس سرور کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انھوں نے 2021 کے سکاٹش پارلیمنٹ کے انتخابات میں سکاٹش لیبر کی قیادت کی ، جس میں سکاٹش لیبر پچھلے انتخابات کے مقابلے میں حزب اختلاف میں رہی۔
واضح رہے کہ انس سرور کے والد چوہدری محمد سرور نے 2013 سے 2015 اور 2018 سے 2022 تک پنجاب کے 31 ویں اور 33 ویں گورنر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔اپنے پہلے دور میں چوہدری سرور نے مسلم لیگ (ن) اور پھر پاکستان تحریک انصاف کی نمائندگی کی۔ وہ مارچ 2018 سے ستمبر 2018 تک سینیٹ آف پاکستان کے رکن رہے۔ 1997ء سے 2010ء تک سرور برطانیہ میں پارلیمنٹ کے رکن تھے اور گلاسگو، سکاٹ لینڈ میں ایک حلقے کی نمائندگی کرتے تھے۔اس وقت وہ ق لیگ کا حصہ تو ہیں مگر وہ عملی طور پر پارٹی کے لیے کوئی کام نہیں کررہے –