حماس کے حملوں کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پر جو فضائی حملے شروع کیے اور شہریوں کی عمارات کو ملبے کا ڈھیر بنانا شروع کیا اس پر دنیا بھر میں بسے لوگوں کا شدید ریاکشن آیا مگر اس کے باوجود امریکی صدر نے اسرائیل کے حملوں کی نہ صرف حمایت کی بلکہ اسلحے سے بھرے جنگی بیڑے بھی اسرائیل بھیج دیے جس پر امریکہ سمیت جو بائیڈن کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور اب جنگ بندی کے بعد ایک مرتبہ پھر اسرائیلی حملوں کے سبب دنیا بھر سے اس جنگ کا ذمہ دار امریکی صدر جو بائیڈن کو قرار دیا جارہا ہے –
ایسا لگتا ہے کہ امریکہ میں ہونے والے عام انتخابات سے پہلے ہی بائیڈن کی مقبولیت گرنے لگی ہے بائیڈن کو اسرائیل کی حمایت مہنگی پڑ گئی ،امریکہ میں ’’بائیڈن کو روکو‘‘ مہم شروع ہو گئی ۔تفصیلات کے مطابق غزہ کے معصوم فلسطینیوں پر وحشیانہ بمباری کرنے والے اسرائیل کی حمایت امریکہ کے صدر جو بائیڈن کو مہنگی پڑ گئی جو بائیڈن کو دوبارہ صدارت کی دوڑ میں شامل ہونے سے روکنے کے لیے امریکہ کے مسلمان رہنماؤں نے بائیڈن کو روکو مہم شروع کردی۔
ریاست منی سوٹا سے شروع ہوئی بائیڈن مخالف مہم مشی گن، ایری زونا، وسکونسن، پنسلوانیا اور فلوریڈا تک پھیل گئی۔ گزشتہ انتخابات میں بائیڈن کی حمایت کرنے والے مسلمان اپنے بائیڈن کو دیے گئے ووٹ پر شرمندگی محسوس کرنے لگے ہیں – امریکی مسلمان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی نسل کشی میں ساتھ دینے والے بائیڈن کو دوبارہ صدر بننے سے روکنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔یاد رہے کہ کہ گزشتہ انتخابات میں جو بائیڈ ن کی کامیابی میں مسلمانوں کے ووٹ کا بڑا ہاتھ تھا 90 فیصد مسلمانوں نے بائیڈ کو ووٹ کیا تھا –