عوامی جلسوں میں بلند و بانگ دعوے کرنے والے اور جلادو ماردو کے نعرے لگانے والے شیخ رشید آج کل بہت سہم سہم کر اور محتاط انداز میں گفتگو کرنے لگے ہیں اب ان کے منہ سے جیل میرا سسرال اور ہتھکڑی میرا زیور ہے کا جملہ نہیں نکلتا -آج پھر جب ایک صحافی نے ان سے سخت سوال پوچھا تو اس پر شیخ رشید نے کہا ہے کہ مجھ سے ایسی بات نہ کہلوائیں کہ دوبارہ چلہ کاٹنا پڑ جائے۔ لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ میں سماعت کے بعد گفتگو میں انھوں نے بتایا کہ عدالت نے پنجاب حکومت کو کیسز کی مکمل رپورٹ جمع کرانے کیلئے ایک ہفتے کی مہلت دی ہے، 9 مئی کے واقعات میں کسی مظاہرے میں شریک نہیں تھا۔
شیخ رشید کو اس بات کا دکھ اور گلہ بھی ہے کہ چلہ کاٹنے کے بعد میرا نام 9 مئی کے مقدمات میں ڈالا گیا ہے، عجیب اتفاق ہے 12 اپریل سے لیکر 12 مئی تک کسی نے میری شکل دیکھی ہو تو مجھے بتائے، کسی کیمرے، ویڈیو، تقریر یا تصویر میں کہیں نہیں تھا لیکن اب ہاتھی کے پاؤں میں سب کا پاؤں ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ یہ سارے کیسز میرے چلے کے دوران یک مشت سارے پاکستان میں پھیلائے گئے ہیں، 9 تاریخ کو دہشتگردی کورٹ میں میرے 21 کیسز ہیں، انھوں نے اپنی پریشانی کی ایک وجہ یہ بھی بتائی کہ میرے پاس اتنے زیادہ لوگ نہیں جو ان کی ضمانت دیں سکیں ، ان کا کہنا تھاا کہ جو میری ضمانت کراتا ہے وہ بھی پولیس کی نظروں میں آجاتا ہے اور اس کو بھی تنگ کیا جاتا ہےسابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جس بندے نے میری گاڑی کی ضمانت دی تھی اس کو بھی اٹھایا گیا تھا، مجھ سے ایسی بات نہ کہلوائیں کہ 40 دن کا چلہ کاٹنے کے بعد پھر چلہ کاٹنا پڑے۔
جب شیخ صاحب سے نواز شریف کے بارے میں سوال کیا گیا تو شیخ رشید کا کہنا تھا نواز شریف کو ریلیف ہی ریلیف ہے ان کو لمبا ریلیف ملے گا، جو شخص عوام کو بیوقوف سمجھتا ہے وہ خود سب سے بڑا بیوقوف ہے- میں نے کسی کو کسی کے ہاتھ کوئی پیغام نہیں بھیجا، 10 دسمبر سے الیکشن مہم شروع کروں گا، انھوں نے عمران خان کے کل کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے کل کے فیصلے سے لگتا ہے کہ عام انتخابات میں ان کو بلے کا نشان ملے گا، الیکشن کیلئے چیف جسٹس پاکستان نے 8 فروری کی تاریخ مقرر کر رکھی ہے – 9 مئی کے مقدمات کے خلاف شیخ رشید کی دائر درخواست پر سماعت لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے کی۔شیخ رشید اپنے وکیل سردار عبد الرازق خان کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے ۔جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے کیس کی سماعت بغیر کارروائی کے ایک ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے پولیس کو مقدمات کی مکمل رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔