قومی کرکٹر صہیب مقصود کو کراچی سے ملتان جاتے ہوئےگزشتہ شب سندھ پولیس نے لوٹ لیا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق کرکٹر صہیب مقصود کا کہنا ہے کہ سکرنڈ سے 2 کلو میٹر آگے 2 پولیس اہلکار سڑک پر گاڑی کے سامنے کھڑے ہو گئے اور ہمیں رکنا پڑا۔ پولیس اہلکاروں نے گاڑی کے ڈاکیومنٹس مانگے اور کہا کہ ہیڈلائٹس ہائی بیم پر کیوں ہیں، ہم سے کہا کہ 12 ہزار روپے دو ورنہ تھانے چلو۔ بعد میں 8 ہزار مانگے، ہم ڈر گئے اور پیسے دے دیئے۔ ہم نے پولیس اہلکاروں کو بتایا بھی کہ ہم انٹرنیشنل کرکٹرز ہیں، اس پر انہوں نے مزید بدتمیزی کی۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کا رویہ معروف لوگوں کے ساتھ ایسا ہے تو عام آدمی کے ساتھ کیسا ہو گا۔ زندگی میں پہلی دفعہ کراچی سے ملتان کا براستہ سڑک سفر کیا جہاں سندھ پولیس اہلکار ہر 50 کلومیٹر پر روک کر پیسے مانگتے ہیں۔ سندھ پولیس میں کرپشن انتہا پر پہنچ گئی ہے۔انہوں نے خود کو خوش قسمت قرار دیا کہ وہ پنجاب میں رہتے ہیں۔
ڈی آئی جی شہید بے نظیر آباد نے بھی اس خبر کی تصدیق کردی ہے کہ صہیب مقصود کے پولیس پر لگائے جانے والے الزامات درست ہیں انہیں سندھ پولیس کے اہل کاروں نے ہی لوٹا تھا -ڈی آئی جی نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ قومی کرکٹر صہیب مقصود سے پیسے ہتھیانے میں 4 پولیس اہلکار ملوث ہیں۔
اس وقعہ کے سوشل میڈیا پر رپورٹ ہونے کے بعد آئی جی سندھ رفعت راجہ نے قومی کرکٹر سے 8 ہزار روپے زبردستی وصول کرنے پر سوشل میڈیا پر جاری پیغام کا نوٹس لیا تھا اور ڈی آئی جی شہید بے نظیر آباد سے فوری رپورٹ طلب کی تھی۔
ڈی آئی جی شہید بے نظیر آباد نے بتایا کہ قومی کرکٹر سے پیسے بٹورنے والے اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جا رہا ہے۔ ترجمان سندھ پولیس کا کہنا تھا کہ سکرنڈ پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او اور ہیڈ محرر کو معطل کردیا گیا۔ صہیب مقصود کے اس بیان کے بعد ہم بلاول بھٹو زرداری سے توقع کرتے ہیں کہ وہ بھی اس حوالے سے کوئی بیان جاری کریں گے جو ہر وقت اپنی حکومت کے کارناموں اور سندھ پولیس کی فرض شناسی کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے اور پنجاب حکومت اور دوسری جماعتوں کے کارکنوں کو برا بھلا کہنے میں ذرا شرم محسوس نہیں کرتے –